کرہل اسمبلی سیٹ کے ضمنی الیکشن سے متعلق ڈمپل یادو نے بڑا بیان دیا ہے۔ (فائل فوٹو)
Lok Sabha Election 2024: لوک سبھا الیکشن سے پہلے سماجوادی پارٹی میں بڑی ٹوٹ ہونے کا امکان ہے۔ سماجوادی پارٹی میں ٹوٹ کے آئندہ لوک سبھا الیکشن کے لحاظ سے دیکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اکھلیش یادو کی پارٹی کے 10 اراکین اسمبلی بی جے پی میں شمولیت اختیارکرسکتے ہیں۔ جبکہ پارٹی کے تین ایم ایل اے کانگریس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ راجیہ سبھا الیکشن کے لئے ووٹنگ کے لحاظ سے بھی اس ٹوٹ کو اکھلیش یادو کے لئے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی اندرجیت سروج سمیت تقریباً نصف درجن سماجوادی پارٹی کے موجودہ اراکین اسمبلی بی جے پی کے رابطے میں ہیں۔ اگرراجیہ سبھا الیکشن میں بی جے پی کو ضرورت پڑی تویہ سبھی اراکین سماجوادی پارٹی کے خلاف کراس ووٹنگ کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگرذرائع کی باتوں پریقین کیا جائے تو سماجوادی پارٹی کے امیتابھ باجپئی سمیت تین اراکین اسمبلی کانگریس میں جاسکتے ہیں۔ یہ سبھی اراکین اسمبلی لوک سبھا الیکشن لڑنے کے چکرمیں ہیں، اسی لئے دوسری پارٹیوں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔
راجیہ سبھا الیکشن کے امیدواروں کی وجہ سے بڑھی ناراضگی
حالانکہ گزشتہ کچھ دنوں کے دوران اکھلیش یادو کے کئی قریبی لیڈران نے انہیں جھٹکا دیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کی رکن اسمبلی اوراپنا دل کمیرا وادی کی لیڈرپلوی پٹیل نے پہلے ہی راجیہ سبھا الیکشن میں اپنی پارٹی کے امیدوارکو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی پی ڈی اے کے فارمولے پرنہیں چل رہی ہے۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے امیدوارجیا بچن اورآلوک رنجن پرسوال کھڑے کئے ہیں۔
جیا بچن اورآلوک رنجن کو امیدواربنانے سے ہوئی بغاوت
سماجوادی پارٹی میں بغاوت راجیہ سبھا امیدواروں کے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد شروع ہوئی ہے۔ پہلے سماجوادی پارٹی کے لیڈرسوامی پرساد موریہ نے امیدواروں کا پرچہ نامزدگی داخل ہونے کے بعد پارٹی جنرل سکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ واضح رہے کہ یوپی میں 10 راجیہ سبھا سیٹوں کے لئے الیکشن ہو رہا ہے۔ بی جے پی نے اس الیکشن میں 8 اور سماجوادی پارٹی نے تین امیدواراتارے ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے جیا بچن اورآلوک رنجن کے علاوہ رام جی سمن کو اپنا امیدواربنایا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔