Bharat Express

جامعہ اسلامیہ سنابل میں یوم جمہویہ کی تقریب کا اہتمام، مولانا محمد رحمانی نے دستور ہند سے متعلق کہی یہ بڑی بات

مولانا محمد رحمانی نے موجودہ حکومت اور ملک کے موجودہ وزیراعظم سے اپیل کی کہ آج بھی ضرورت ہے کہ دستورکومکمل تحفظ دیا جائے تاکہ ملک کی جو موجودہ فضا ہے اس میں بہتری لائی جاسکے اورہرشہری کو آئین کے مطابق حقوق مل سکیں۔

ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر کے صدر مولانا محمد رحمانی مدنی۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر، نئی دہلی کے تعلیمی ادارہ جامعہ اسلامیہ سنابل میں یوم جمہوریہ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا, جس میں ادارہ کے ذمہ دارن، اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی۔ اس تقریب کی صدارت سنٹر کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی نے کی۔ نظامت کا فریضہ عبدالرب عبدالمجید (طالب علم فضیلت سال آخر) نے انجام دی۔ محمد عدنان اخلاق احمد طالب عالمیت سال آخرنے تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز کیا اورافضل ہلال طالب فضیلت سال آخر نے اپنے رفقا ء کے ساتھ  قومی ترانہ ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا“ پیش کیا۔ جامعہ کے فضیلت سال کے طالب علم محمد شعیب محمد ہارون نے یوم جمہوریہ کی مناسبت سے قوم کے نام ایک مقالہ اردو زبان میں پیش کیا۔ اس کے بعد عمید جامعہ ڈاکٹرارقم رئیس سنابلی مدنی نے یوم جمہوریہ کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے یہاں برابرکے حقوق ہرشہری کو حاصل ہیں، انگریزوں کی آمد سے قبل ہمارا اقتصادی ڈھانچہ کافی مستحکم تھا، انگریزوں نے نہ صرف یہاں قبضہ کیا بلکہ ہماری معیشت کو تہ وبالا بھی کردیا اور جب ملک ان کی استبدادی قوت سے آزاد ہوا توملک کا دیوالیہ ہوچکا تھا، انگریز یہاں سے سب کچھ چرا کر اپنے ملک لے جاچکے تھے۔ نیز انہوں نے یہاں کی باہمی ہمددری اور بھائی چارہ کو کافی نقصان بھی پہنچایا، دھرم کے نام پر نفرت کی بیج بو دی اور ہم ہندوستانیوں کو باہم لڑا کر حکومتی نظام پر گرفت حاصل کرلی۔

تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل: مولانا محمد رحمانی

 مر کز کے صدرمولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یوم جمہوریہ کی تقریب ہم ہندوستانیوں کو یہ یاد دلاتی ہے کہ یہاں ہر شہر ی ایک نظام کے تحت زندگی گزارتا ہے، ہمارا دستورہرکسی کومذہبی، سماجی اور معاشی اقدارکی ضمانت دیتا ہے کیونکہ مذہبی، سماجی اور معاشی اقدار کی پاسداری کے لیے نظام وقوانین کی بے انتہا ضروت ہوتی ہے۔ لہٰذا کسی شہر ی کے ساتھ بھید بھاؤ کرنا آئین ہند کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 22 جنوری کی جو تقریب ایودھیا میں رام مندر کے حوالے سے منعقد ہوئی ہے اس کے بعد سے ملک کی فضا میں کچھ الگ ہی رنگ دیکھنے کومل رہا ہے، بعض میڈیا کے افراد اورکچھ دوسرے لوگ ملک کی امن وسلامتی اوریکجہتی کوخراب کرنے کی کوشش میں لگے ہیں، اس ملک کی پہچان باہمی رواداری ہے، ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ عبادت خانوں اور دوسروں کے مذاہب کا پاس ولحاظ رکھے تاکہ ملک میں امن وسلامتی کی فضاباقی رہے اس کے لئے چاہئے کہ وہ ہرشخص کو احترام کی نگاہ سے دیکھے۔

ملک کے آئین کا تحفظ ضروری: محمد رحمانی مدنی

مولانا محمد رحمانی مدنی نے مزید کہا کہ امن وسلامتی کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے آئین کا تحفظ کیا جائے۔ اس ضمن علامہ عبدالحمید رحمانی کی ایک تحریرجو۲۷۹۱ء میں جریدہ ”ترجمان“ دہلی کے ایک شمارہ میں شائع ہوئی تھی اس کو پڑھا اوراس میں جو پیغام تھا طلبہ واساتذہ کے سامنے بہترین پیرائے میں پیش کیا۔ اس تحریر کے ذریعہ علامہ عبدالحمید رحمانی نے اس وقت کی وزیراعظم  اندراگاندھی سے اپیل کی تھی کہ امن وسلامتی کی بقا کے لیے آئین ہند کو تحفظ فراہم کیاجائے اورعوام میں بیداری لائی جائے کہ وہ آئین کی روشنی میں اپنے حقوق کو پہچان کرآئین کو تحفظ فراہم کریں۔ اس کے بعد مولانا محمد رحمانی نے موجودہ حکومت اور ملک کے موجودہ وزیراعظم سے اپیل کی کہ آج بھی ضرورت ہے کہ دستورکومکمل تحفظ دیا جائے تاکہ ملک کی جو موجودہ فضا ہے اس میں بہتری لائی جاسکے اورہرشہری کو آئین کے مطابق حقوق مل سکیں۔ مزید اپنے خطاب میں کہا کہ آج ملک میں جو نفرت کا بازارگرم ہے، اس پرہم بے حد بے چینی کا اظہارکرتے ہیں، ہم آج بے چین ہیں کہ ملک کا بھائی چارہ خراب ہورہا ہے، ایک شہری دوسرے شہری کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے، ہم بے چین ہیں کہ آج امن وسلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ اس لیے ضرورت ہے کہ دستور ہند کو تحفظ فراہم کیاجائے۔

عائشہ صدیقہ شریعت کالج میں یوم جمہوریت کا جشن

ابوالکلام آزاداسلامک اویکننگ سنٹر، نئی دہلی کے نسواں تعلیمی وتربیتی اوراقامتی ادارہ عائشہ صدیقہ شریعت کالج میں یوم جمہوریت کی مناسبت سے ایک پروگرام کا انعقاد ہوا۔ جس کی صدارت کالج کی وائس پرنسپل دانستہ رفیق محمدی نے کی اورنظامت کی ذمہ داری ثانیہ عالیہ کی طالبہ عفراء بتول عبدالعلیم نے انجام دی۔ پروگرام کا آغازعائشہ خیرالانام طالبہ فضیلت سال آخر کی تلاوت کلام ربانی سے ہوا، اس کے بعد حمد باری تعالیٰ آصفہ نیازطالبہ فضیلت سال آخرنے پیش کی اوراس کے بعد ترانہ ہند پیش کیا گیا۔ پھرثانیہ ثانویہ کی طالبہ شائستہ ولی محمد نے اپنی خوبصورت آوازمیں ایک نظم”یوں ہندوستان بنا تھا“ اور اسی کلاس کی ایک دوسری طالبہ فاطمہ ذوالفقارنے”میرے وطن یہ عقیدتیں اورپیارتجھ پرنثارکردوں“ نظم پیش کرکے ماحول کو جوش اورخوشی سے بھردیا۔ اس کے بعدفضیلت سال اول کی طالبہ عمرانہ نسیم نے ایک تقریرپیش کی، جس کا عنوا ن تھا ”آزادی ہند میں مسلمانوں کا کردار“ جس میں انہوں نے یہ بتایا کہ مسلم مجاہدین نے آزادی کی تاریخ اپنے خون سے لکھی ہے۔ ww hunterکا بیان ہے کہ ہندوستان میں وہابی کے نام سے مشہور لوگ جوٹخنوں سے اوپر پاجامہ پہنتے تھے یہ دیکھنے میں بڑے ہی شریف اورمیدان جنگ میں خونخوار شیروں کی طرح جانبازی سے لڑتے تھے۔اس کے بعد صدر تقریب دانستہ رفیق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ 26جنوری جوہندوستان کی آزادی کے بعد وہ سنہرا دن ہے، جس دن دستور ہند کا نفاذ ہوا اورہمارے پیارے وطن بھارت میں جمہوری طرزحکومت کی بنیاد پڑی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read