Bharat Express

Pakistan-Iran Conflict: پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کشیدگی کے درمیان ٹیلی فون پر کریں گے بات، تنازعہ ختم کرنے کی کریں گے کوشش

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پاک ایران کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لیے وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے الگ الگ اجلاس طلب کر لیے ہیں۔

پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ ٹیلی فون پر کریں گے بات

اسلام آباد: پاکستان اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے کی سرزمین پر مبینہ دہشت گردوں کے خلاف میزائل حملوں کے بعد تعلقات میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان جمعہ کو ٹیلی فون پر بات چیت کا امکان ہے۔ یہ پیشرفت دونوں اطراف کی وزارت خارجہ کے حکام کے خیر سگالی پیغامات کے تبادلے کے درمیان سامنے آئی ہے۔ پاکستان نے جمعرات کے روز ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں ‘دہشت گردوں کے ٹھکانوں’ پر ڈرونز اور میزائلوں سے فوجی حملے کیے، جس میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ حملے ایران کی جانب سے پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں سنی بلوچ عسکریت پسند گروپ ‘جیش العدل’ کے ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جانے کے دو دن بعد ہوئے، جس کے بعد پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا اور تمام سابقہ ​​طے شدہ اعلیٰ سطحی دو طرفہ دوروں کو معطل کر دیا۔

کشیدگی میں اضافے کے خدشے کو مسترد کرتے ہوئے دونوں فریق تعلقات کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اعلیٰ ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا، ’’پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کریں گے۔‘‘ ذرائع نے یہ بات متعین وقت بتائے بغیر بتائی۔ یہ بھی کہا کہ مذاکرات ہوں گے۔ شام تک اعلیٰ سطحی مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوں گے جب دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کے حکام نے خیرسگالی کے پیغامات کا تبادلہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ رحیم حیات قریشی اور ان کے ایرانی ہم منصب سید رسول موسوی کے درمیان ہونے والے پیغامات کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور ممالک کو مثبت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کے حل کے لیے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اسی دوران موسوی نے ‘X’ پر فارسی میں لکھا، “دونوں ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام جانتے ہیں کہ پڑوسی ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی کا فائدہ صرف دہشت گردوں اور دونوں ملکوں کے دشمنوں کو پہنچ رہا ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ہائی الرٹ، سرحد سیل، اسلام آباد کو ستا رہا ہے ایران کا خوف

وہیں، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پاک ایران کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لیے وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے الگ الگ اجلاس طلب کر لیے ہیں۔ جو ورلڈ اکنامک فورم (WEF) میں شرکت کے لیے داووس گئے کاکڑ نے اپنا سفر مختصر کرکے وطن واپس آگئے ہیں۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی بھی یوگانڈا کے دورے سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔