عدالت عظمی کی جانب سےآج دفعہ 370 کے تعلق سے فیصلہ لیا گیا ۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما ؤں کی جانب سے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے ۔ کسی نے عدالت کے اس فیصلہ کو تاریخی فیصلہ سے تعبیر کیا ہے تو کسی نے عدم اتفا ق کا اظہار کیا ہے ۔
دفعہ 370 ختم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ تاریخی ہے اوراس میں 05 اگست، 2019 کو بھارت کی پارلیمنٹ کی طرف سے کئے گئے فیصلے کو آئینی طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔ یہ جموں و کشمیر اور لداخ میں ہمارے بہن بھائیوں کے لئے امید، ترقی اوراتحاد کا اعلامیہ ہے۔ عدالت نے اپنی تمام تر…
— Narendra Modi (@narendramodi) December 11, 2023
ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اردو زبان میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دفعہ 370 کے تعلق سے جوفیصلہ آیا ہے وہ ایک تاریخی فیصلہ ہے ۔ انہوں مزید لکھا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے باشندوں کی باہمی ترقی اور اتحاد کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے مزید لکھا کہ میں جموں و کشمیر اور لداخ کے، صبر کے حامل لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے خوابوں کو پورا کرنے کا ہمارا عزم، غیر متزلزل ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں کہ ترقی کے فائدے نہ صرف آپ تک پہنچیں بلکہ سماج کے ان سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ طبقات تک بھی پہنچیں، جنھوں نے دفعہ 370 کی وجہ سے مصیبتیں اٹھائی ہیں۔
آج کا یہ فیصلہ محض کوئی قانونی فیصلہ نہیں ہے؛ یہ امید کی ایک کرن ہے۔ ایک تابناک مستقبل کا وعدہ ہے اور ایک مضبوط اور مزید متحد بھارت کی تعمیر کے تئیں ہمارے اجتماعی عزم کا ایک ثبوت ہے
بھارت ایکسپریس