نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے ماحولیات کو نقصان پہنچانے پر مہاراشٹر حکومت پر 12 ہزار کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے فی الحال روک لگادی ہے۔ این جی ٹی نے کہا کہ ریاست ٹھوس اور مائع کچرے کے انتظام میں ناکام رہی ہے۔ یہ جرمانہ این جی ٹی کی دفعہ 15 کے تحت ریاست پر لگایا گیا تھا۔ اب این جی ٹی کی جانب سے جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ اب سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کی عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے این جی ٹی کے حکم پر عبوری روک لگا دی ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے این جی ٹی سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔حالانکہ سپریم کورٹ سے مہاراشٹر سرکار کو عارضی راحت ضرور مل گئی ہے چونکہ عدالت نے اس پرفی الحال کیلئے روک لگادی ہے۔
سپریم کورٹ نے این جی ٹی کے ذریعہ بی ایم سی پر عائد 12 ہزار کروڑ روپے کے ماحولیاتی جرمانے کے خلاف مہاراشٹر حکومت کی درخواست پر نوٹس جاری کرکےچار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔گزشتہ سال این جی ٹی نے ماحولیات کو نقصان پہنچانے پر مہاراشٹر حکومت پر 12 ہزار کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔این جی ٹی نے کہا تھا کہ ریاست ٹھوس اور مائع کچرے کے انتظام میں ناکام رہی ہے۔
مہاراشٹر حکومت کی جانب سے مکل روہتگی پیش ہوئے
مہاراشٹر حکومت کی طرف سے ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ایس ٹی پی کے لیے ٹینڈر جاری کر دیا ہے اور کام جاری ہے، اس کے باوجود این جی ٹی نے اتنا بڑا جرمانہ لگایا ہے۔ گزشتہ سال این جی ٹی نے ماحولیات کو نقصان پہنچانے پر مہاراشٹر حکومت پر 12 ہزار کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ آپ کو بتا دیں کہ این جی ٹی نے حال ہی میں بنگال حکومت پر 3500 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس نے بنگال سے یہ جرمانہ ادا کرنے کو کہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ٹھوس اور مائع فضلہ کے لئے مناسب اور ضروری انتظام نہ کر سکے۔
بھارت ایکسپریس۔