Bharat Express

Israel Hamas Ceasefire: جنگ میں اب تک پانچ ہزار بچے شہید ، ڈیٹا اکٹھا کرنا ہےمشکل ‘، فلسطینی حکام کا بیان

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ہم اب بھی غزہ سے موصولہ اعداد و شمار پر انحصار کرتے ہیں۔ گریفتھس نے کہا کہ ہم ان اعداد و شمار کو بغیر سوچے سمجھے آگے نہیں کرتے۔

حماس کے حکام نے جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینی شہریوں کے اعدادوشمار کو تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم از کم 14,854 شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 5850 بچے مارے گئے ہیں۔ امریکی نیوز چینل سی این این نے حماس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد سے اب تک تقریباً 6 ہزار بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

تاہم رام اللہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار مختلف ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اب تک 12700 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

‘ہمیں اب بھی غزہ کے اعداد و شمار پر اعتماد ہے’

سی این این نے غزہ میں مرنے والوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ اعداد و شمار جمع کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ حماس کے عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کے حوالے سے حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کی جانب سے پہلے جو اعداد و شمار دیے گئے تھے وہ معلومات اور مواصلات کی کمی کی وجہ سے دیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ہم اب بھی غزہ سے موصولہ اعداد و شمار پر انحصار کرتے ہیں۔ گریفتھس نے کہا کہ ہم ان اعداد و شمار کو بغیر سوچے سمجھے آگے نہیں کرتے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد

اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعے کو جنگ بندی عمل میں آئی۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ 4 روزہ جنگ بندی کے بدلے 50 مغویوں کو رہا کیا جائے گا۔ یرغمالیوں کو رفح بارڈر پر ریڈ کراس کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل 150 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل ہر سال تقریباً 500 سے 700 فلسطینی نابالغوں کو انتظامی حراست کے تحت جیل بھیجتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔