Bharat Express

Who Will Rule Gaza: غزہ کا مستقبل جو بھی ہو لیکن اب وہ فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں نہیں جائے گا:اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ‘ حماس کے بعد کے غزہ ‘ کے بارے میں بین لاقوامی سطح پر اسرائیلی اتحادیوں کے درمیان جاری بات چیت کی باضابطہ تصدیق کی ہے, تاہم اس سلسلے میں محمود عباس کے زیر قیادت فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کا کنٹرول دینے کا انکار کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ غزہ پر پوری طاقت کے ساتھ حملہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نےامریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے کسی دباؤ کے سامنے نہ جھکے۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ “ہم اپنے لیے امریکی فوجی حمایت کو سراہتے ہیں لیکن امریکا میں کچھ آوازیں ایسی ہیں جو ہماری حمایت نہیں کرتیں اور ہم ان سے لڑ رہے ہیں”۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ‘ حماس کے بعد کے غزہ ‘ کے بارے میں بین لاقوامی سطح پر اسرائیلی اتحادیوں کے درمیان جاری بات چیت کی باضابطہ تصدیق کی ہے, تاہم اس سلسلے میں محمود عباس کے زیر قیادت فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کا کنٹرول دینے کا انکار کیا ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا ‘ وہاں اس کے علاوہ کچھ اور ہی ہو گا۔’ وہ اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ‘ اب ایسی کوئی سویلین اتھارٹی غزہ کا کنٹرول نہیں سنبھالے گی جو اپنے بچوں کو اسرائیلیوں کے قتل اور اسرائیل کو ختم کرنے کے لیے تعلیم دے۔اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے بدھ کے روز کہا تھا ‘ ابھی یہ اندازہ لگانا کہ غزہ میں آنے والے دنوں میں حکومتی منظر نامہ کیا ہوگا بہت قبل از وقت ہو گا۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ بین لاقوامی سطح پر اس بارے میں مختلف امکانات کے حوالے سے پہلے ہی غور جاری ہے۔اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی کا اس سلسلے میں کہنا تھا ‘ یہ ابھی کہنا بہت قبل از وقت ہوگا۔’ ترجمان نے کہا ‘ میں تو چاہتا ہوں کہ اگلے ہی دن ایسا ہو جائے یا اگلے ہفتے ہی ایسا ہو جائے لیکن یہ شاید تاخیر سے ہوگا

ایلون لیوی نے مزید کہا ‘ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ اس سلسلے میں متعدد منصوبوں پر تبادلہ خیال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں کیا ہو گا اور کیسے ہوگا۔’ تاہم مشترکہ ہدف یہ ہے کہ غزہ کی پٹی مکمل غیر فوجی کر دی جائے اور آئندہ کبھی دہشت گردی کی آغوش نہ بنے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ “میں نے حزب اللہ کو غلطی کرنے اور جنگ میں داخل ہونے سے خبردار کیا ہے۔ ہم تمام محاذوں، خاص طور پر شمالی محاذ پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ “اغوا کیے گئے لوگوں کی واپسی ہمارے لیے ایک بڑا ہدف ہے۔ قیدیوں کی واپسی کے بغیر کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی‘‘۔

بھارت ایکسپریس۔