طالبان
افغانستان میں طالبان کے زیرانتظام انتظامیہ نے خواتین پر غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔اس اقدام کی اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور خاص طور پر خواتین نے مذمت کی ہے۔ سنیچر کو جاری حکم وزارت اقتصادیات کی طرف سے قومی اور بین الاقوامی این جی اوز کو لکھے گئے ایک خط میں جاری کیا گیا۔ طالبان کے ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ اس فیصلے کا اطلاق اگلے نوٹس تک رہے گا۔
وزارت خزانہ کے ترجمان عبدالرحمان حبیب نے اس حکم کی تصدیق کی ہے۔ وزارت نے کہا کہ اسے این جی اوز کے لیے کام کرنے والی خواتین ملازمین کے بارے میں سنگین شکایات موصول ہوئی ہیں جو صحیح طریقے سے حجاب نہیں پہنتیں۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ خواتین این جی او ورکرز نے حجاب نہ پہن کر ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیائی شاخ نے اس پابندی کو افغانستان کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی مقامات سے خواتین کو مٹانے کی ایک اور افسوسناک کوشش قرار دیا۔
گذشتہ سال ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سےطالبان نے خواتین کے حقوق کو مستقل طور پر محدود کر رکھا ہے ۔ اس وعدے کے باوجود کہ ان کی حکمرانی 1990 کی دہائی میں نظر آنے والی حکومت سے زیادہ نرم ہوگی۔
زیادہ تر صوبوں میں لڑکیوں کے سیکنڈری سکول بند ہیں۔ خواتین کو دیگر عوامی مقامات کے علاوہ پارکوں اور جمز میں جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ افغان عوام کے لیے تباہ کن ہوگا اور لاکھوں لوگوں کے لیے اہم اور جان بچانے والی امداد میں خلل ڈالے گا ۔
اس فیصلے پر سیکرٹری آف اسٹیٹ بلنکن نے کہا کہ خواتین دنیا بھر میں انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے مرکز میں ہیں۔ یہ فیصلہ افغان عوام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس