اردوزبان اوراردوصحافت میں آج بھی لوگوں کو جوڑنے اورعوام کی آواز بننے کی طاقت ہے، لیکن اس کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔ تھوڑی کوتاہی ہماری بھی ہے کہ ہم خود بھی اس طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں، لیکن اردوجاننے والے صحافیوں کی قدرہرجگہ کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہارسینئرصحافی بشریٰ خانم نے دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر(آئی آئی سی) میں ’ایکسچینج4میڈیا‘ کے زیراہتمام اردوصحافیوں کواعزازسے سرفرازکئے جانے کے لئے منعقدہ تقریب کے دوران کیا۔ انہوں نے ’جشن صحافت‘ میں مباحثہ (ڈیبیٹ) میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ بشریٰ خانم نے ظفرسریش والا کے بیان پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگروزیراعظم مودی کو اردوزبان سے محبت ہے تو پھراردونام والے شہروں اوراسٹیشن کے نام کیوں بدلے جا رہے ہیں۔
بشریٰ خانم نے کہا کہ اردوزبان کے ساتھ ہندی کے ٹی وی چینل اورہندی اخبارات بہت غلط برتاؤ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اردوزبان کا ہرروزقتل کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اردوکے الفاظ کوغلط تلفظ کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اردوکے الفاظ کو جس کا کوئی مطلب نہیں ہوتا ہے، وہ پیش کرکے اردو کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج مخالفت کی جگہ خلافت، کامیابی کو قامیابی، پاکستان کوپاقستان، پردہ فاش کو خلاصہ جیسے بہت سے متعدد اردوالفاظ ہیں، جن کی غلط ادائیگی کی جاتی ہے۔
ظفرسریش والا نے وزیراعظم مودی کی تعریف کی
سینئرصحافی بشریٰ خانم کے ساتھ ایک مباحثہ کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میری زبان اردو نہیں ہے، کیونکہ میرا تعلق گجرات سے ہے اورمیری مادری زبان گجراتی ہے تاہم میں اردو زبان کو لکھتا، پڑھتا اوربولتا ہوں۔ مجھے جب اردو یونیورسٹی کا چانسلربنایا گیا تب اخبارات میں سرخی لگائی گئی کہ ایک گجراتی کواردو یونیورسٹی کا چانسلربنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے گھروں سے اردو زبان کو نکال دیا ہے، اس لئے جب ہم پڑھنا لکھنا نہیں جانتے ہیں، تو اردو زبان کیسے زندہ رہ سکتی ہے، اگرہم اب بھی اردو زبان کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں توہم ابھی اس پرکام کرکے اس کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔
اردو صحافت میں مذہب کی کیا ضرورت؟
انہوں نے مباحثہ کے دوران سوال اٹھایا کہ اردواخبارات میں مذہبی نظریات یا قرآن واحادیث پیش کئے جانے کی کیا ضرورت ہے؟ لوگ فضائل اعمال پڑھیں گے اور مذہب کی جانکاری کے لئے لوگ علمائے کرام کو سنیں گے۔ آج کا دورسائنس اورٹکنا لوجی کا دور ہے، اس لئے اس کو موڈریٹ کرکے اپنا مستقبل روشن کرسکتے ہیں۔ اردو کے پاس بہت بڑا پلیٹ فارم اب بھی موجود ہے، لیکن ہمیں اپنے گھرسے اردو زبان کے فروغ کے لئے کام کرنا ہوگا۔
ایکسچینج 4 میڈیا کی جانب سے اردوصحافیوں کو اعزاز
قابل ذکرہے کہ اردو صحافیوں کے لئے پروگرام کا یہ پہلا ایڈیشن تھا۔ اپنے پہلے ہی سال میں، ایکسچینج 4 میڈیا کو پرنٹ، ٹیلی ویژن اورڈیجیٹل میں نوجوان صحافیوں کی جانب سے 180 سے زیادہ اندراجات موصول ہوئے۔ ان میں سے 80 کے قریب صحافیوں کو مختلف پیرامیٹرزکی بنیاد پر شارٹ لسٹ کیا گیا۔ اس کے بعد 17 جولائی 2023 کو منعقدہ ورچوئل ’جیوری میٹ‘ میں معززجیوری ممبران نے تمام سطحوں پرجائزے کے بعد ان میں سے 40 صحافیوں کو’ای 4 ایم اردوجرنلزم 40 انڈر40‘ کی فہرست کے لئے منتخب کیا، جن کے ناموں کا اعلان آج باضابطہ طورپرکیا گیا۔ واضح رہے کہ ’ایکسچینج4میڈیا‘ کے ذریعہ تیارکردہ ’اردوجرنلزم 40 انڈر40‘ کی فہرست آج یعنی 29 ستمبر 2023 کو منظرعام پرآئی۔ اس پروگرام میں مختلف پینل ڈسکشنز اورمقررین کے خطابات شامل تھے۔
بھارت ایکسپریس۔