Bharat Express

G-20 Summit: امریکہ اور روس کا جی 20 کے منشور پر اتفاق، لیکن یوکرین کو ‘نئی دہلی اعلامیہ’ کیوں پسند نہیں آیا؟

نئی دہلی کے منشور کے حوالے سے عالمی برادری کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر اس کی تعریف کی۔ منشور کے حوالے سے امریکہ کا کہنا تھا کہ ’منشور میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت، خودمختاری یا سیاسی آزادی کو پامال کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ لائق تحسین ہے۔

امریکہ اور روس کا جی 20 کے منشور پر اتفاق، لیکن یوکرین کو 'نئی دہلی اعلامیہ' کیوں پسند نہیں آیا؟

G-20 Summit: ہندوستان کی صدارت میں منعقدہ دو روزہ G-20 سربراہی اجلاس اختتام پذیر ہوگیا۔ سربراہی اجلاس کے پہلے دن وزیر اعظم نریندر مودی نے منشور جاری کیا۔ جس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس خط کو تمام ممالک کی منظوری مل چکی ہے۔ یوکرین نے ہندوستان کی جانب سے جاری کیے گئے منشور پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس منشور میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس پر فخر کیا جاسکے۔ دوسری طرف امریکہ اور روس نے اس کی تعریف کی۔

امریکہ نے منشور پر کیا کہا؟

نئی دہلی کے منشور کے حوالے سے عالمی برادری کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر اس کی تعریف کی۔ منشور کے حوالے سے امریکہ کا کہنا تھا کہ ’منشور میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت، خودمختاری یا سیاسی آزادی کو پامال کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ لائق تحسین ہے۔

G-20 سربراہی اجلاس ہوا سنگ میل ثابت

روس نے بھی اس پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ہندوستان کی زیر صدارت G-20 سربراہی اجلاس ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ اس کے ساتھ لاوروف نے مزید کہا کہ یوکرین نے اپنے ملک کی علاقائی سالمیت کو اپنے ہاتھوں سے تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، “مجھے یقین ہے کہ ہمارے کچھ مغربی اتحادی بھی یہ جانتے ہیں اور اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ روس کی تزویراتی شکست پر شرط لگا رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے جاری کیے گئے منشور میں یوکرین جنگ کا ذکر تھا لیکن اس میں براہ راست روس کا نام نہیں لیا گیا۔ جس کی وجہ سے بھارت نے بھی اس منشور کے ذریعے واضح کر دیا کہ G-20 جیو پولیٹیکل مسائل کو حل کرنے کا فورم نہیں ہے۔

یوکرین نے کیا ناراضگی کا اظہار

تمام ممالک اس سفارت کاری کو سراہ رہے ہیں جس کے ساتھ جی 20 کا منشور جاری کیا گیا ہے تاہم یوکرین جی 20 کانفرنس میں مدعو نہ کیے جانے اور روس یوکرین جنگ کے حوالے سے منشور میں روس کا نام نہ آنے پر ناراض ہے۔ اس پر انہوں نے اپنا شدید ردعمل بھی دیا ہے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ منشور میں ایسی کوئی چیز نہیں جس پر فخر کیا جا سکے۔ اگر یوکرین G-20 کانفرنس میں موجود ہوتا تو رکن ممالک کو صورتحال کا بہتر اندازہ ہوتا۔ وزارت خارجہ نے یہ کہہ کر برہمی کا اظہار کیا کہ منشور میں جنگ کا ذکر تو تھا لیکن روس کا نام تک نہیں تھا۔

37 صفحات پر مشتمل منشور کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی

9 اور 10 ستمبر کو نئی دہلی میں منعقدہ G-20 سربراہی اجلاس کا کامیابی سے انعقاد کرکے ہندوستان کو ایک بڑی کامیابی ملی۔ جہاں G-20 ممالک نے متفقہ طور پر 37 صفحات پر مشتمل منشور کی منظوری دی۔ ہندوستان نے ترقیاتی اور جغرافیائی سیاسی امور پر تمام اراکین کا اتفاق رائے حاصل کیا۔ جس میں یوکرین پر روس کے حملے کا ذکر کرنے سے دوری برقرار رکھی گئی۔ اس کے ساتھ ہی تمام ممالک سے ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کے اصول پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

-بھارت ایکسپریس