9 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد منیش سسودیا میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے
دہلی شراب پالیسی میں گھوٹالہ کی تحقیقات کر رہی سی بی آئی نے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ سی بی آئی نے کہا کہ سسودیا سے جو بھی پوچھ گچھ ہوئی ہے وہ مکمل طور پر پیشہ ورانہ اور قانونی طریقے سے کی گئی۔ پوچھ گچھ صرف ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر کی گئی ہے نہ کہ کسی اور بنیاد پر۔
سی بی آئی نے پیر کو منیش سسودیا سے تقریباً نو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، جس کے بعد منیش سسودیا نے سی بی آئی پر کئی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ سسودیا نے الزام لگایا کہ ان سے پوچھ گچھ کے دوران سی بی آئی نے انہیں اپنی سیاسی پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی۔
سسودیا نے کہا، ’’سی بی آئی کے دفتر میں مجھے عام آدمی پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی گئی۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ پارٹی چھوڑ دو ورنہ اس طرح کے مقدمات درج ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ (عام آدمی پارٹی) کو بی جے پی کی خاطر نہیں چھوڑوں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یہ بھی کہا گیا کہ اگرمیں عام آدمی پاٹی چھوڑ دوں تو وہ مجھے وزیر اعلیٰ بنائیں گے۔ جس کے بعد میں سمجھ گیا کہ سی بی آئی میں کیس کسی گھوٹالے کی تحقیقات کے لیے نہیں رکھا گیا تھا بلکہ سی بی آئی میں جو کیس ہے وہ دراصل دہلی میں آپریشن لوٹس کو کامیاب بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ وہاں مجھے سائیڈ میں بلاکر یہ بھی کہا گیا کہ آپ پارٹی چھوڑ دیں ورنہ ایسے کیسز ہوتے رہیں گے۔ مجھے بتایا گیا کہ ستیندر جین کے خلاف کیا مقدمہ ہے، وہ بھی تو چھ ماہ سے جیل میں ہیں، آپ کو بھی ایسے ہی جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ میں نے ان سے کہا کہ میں آپریشن لوٹس کے دباؤ میں نہیں آؤں گا۔”
لیکن سی بی آئی ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔
سی بی آئی نے منیش سسودیا کے الزامات کو صاف طور پر مسترد کر دیا ہے۔
سی بی آئی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، “کچھ میڈیا چینلوں نے سی بی آئی کے دفتر سے نکلنے کے بعد منیش سسودیا کے بیان کو چلایا ہے جس میں وہ الزام لگا رہے ہیں کہ سی بی آئی نے انہیں اپنی سیاسی پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی ہے اور اسی طرح کے کئی الزامات لگائے ہیں۔” سی بی آئی ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ سسودیا سے پوچھ گچھ بالکل قانونی اور پیشہ ورانہ انداز میں کی گئی ہے، جیسا کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں الزامات ہیں۔ اس کیس کی تفتیش قانون کے مطابق جاری رہے گی۔
تفتیشی ایجنسی نے کہا کہ اب ان کے بیانات کی چھان بین کی جائے گی اور پھر ضروری کارروائی کی جائے گی۔ مزید ضرورت پڑنے پر سسودیا کو دوبارہ پوچھ گچھ کے لیے بلایا جا سکتا ہے۔