"صورتحال اب بھی سنگین اور کشیدہ"، ہریانہ حکومت نے ضلع نوح میں انٹرنیٹ سروس بند کو بڑھایا
Nuh Violence: صورتحال کو سنگین اور کشیدہ قرار دیتے ہوئے ہریانہ حکومت نے ریاست کے نوح ضلع میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی کو 13 اگست تک بڑھا دیا ہے۔ ضلع نوح میں پہلے 8 اگست اور پھر 11 اگست تک انٹرنیٹ پر پابندی لگائی گئی تھی۔ صورتحال اب بھی مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی ہے۔ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے اور ضلع میں حالات اب بھی سنگین اور کشیدہ ہیں۔
ہریانہ کے ہوم سکریٹری نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، “میرا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی وجہ سے نوح ضلع میں اشتعال انگیز چیزیں گردش کر سکتی ہیں۔ اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
اشتعال انگیز پوسٹ پر ٹیلی ویژن اینکر گرفتار
اس سے قبل 11 اگست کو ایک نیوز چینل کے ایڈیٹر کو ہریانہ کے نوح اور آس پاس کے اضلاع میں فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس کے لیے گرفتار کیا گیا۔
مکیش کمار کی گرفتاری کے بعد ٹی وی چینل نے اسے میڈیا کی آزادی پر حملہ قرار دیا اور ابتدا میں الزام لگایا کہ کچھ غنڈوں نے انہیں اغوا کیا ہے۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اسے سائبر کرائم، ایسٹ پولیس اسٹیشن نے گرفتار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Supreme Court On Hate Speech: نفرت انگیز تقریر ناقابل قبول، سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کو دی بڑی ہدایت
ضلع نوح میں اب تک ہو چکی ہے 59 ایف آئی آر درج
ضلع میں 59 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جب کہ 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد کے جلوس پر حملے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد شروع ہونے کے بعد سے 218 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر ہم پورے ہریانہ کی بات کریں تو اب تک اس سلسلے میں کل 393 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 118 لوگوں کو احتیاطی تحویل میں لیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ نوح، گروگرام، فرید آباد، پلول، ریواڑی، پانی پت، بھیوانی اور حصار میں 160 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
-بھارت ایکسپریس