آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے متعلق بی جے پی نے بڑا مطالبہ کیا ہے۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے گیان واپی مسجد احاطہ پر دیئے گئے بیان کے بعد ملک کے مسلمانوں میں کافی بے چینی پائی جا رہی ہے۔ وزیرعلیٰ یوگی کے بیان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کی طرف سے بھی ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی کے بانی رکن محمد سلیمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان سے بہت تکلیف ہوئی ہے۔ انہیں قانون کےدائرے میں رہ کر بات کہنی چاہئے۔ سال 1991 میں جو قانون بنا، صوبے کے سربراہ کو اس کی حفاظت کرنی چاہئے۔
محمد سلیمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا بیان یوگی یا پھر پجاری کی حیثیت سے دیا گیا ہے، ایک فریق کے لئے بیان دیا گیا ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک مذہبی عقیدت کی بنیاد پر وزیراعلیٰ یوگی نے بیان دیا۔ ملک کیا ایک خاص فرقے یا نظریہ کی خواہشات اورمذہبی عقیدت سے چے گا؟ یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے بیان پرازسرنوغور کرنا چاہئے، ان کا بیان وزیراعلیٰ کی شان کے مطابق نہیں، بلکہ یوگی کے وقار کے موافق ہے۔
مسلم فریق پر دباؤ ڈال رہے ہیں یوگی: اویسی
اس سے قبل اسدالدین اویسی نے گیان واپی مسجد احاطے پر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان سے متعلق میڈیا سے بات چیت میں کہا، ’’یوگی نے متنازعہ بیان دیا ہے، یہ آئین کے خلاف ہے۔ وزیراعلیٰ کو قانون پرعمل کرنا چاہئے، وہ مسلمانوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ مسلم فریق اس معاملے میں ہائی کورٹ میں ہے اور ایک دو دن میں فیصلہ آنے والا ہے۔ وہ فرقہ وارانہ ماحول بنا رہے ہیں۔ ان کا بس چلا توبلڈوزرچلا دیں گے۔‘‘ اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ انہیں 1991 کے ایکٹ کو ماننا پڑے گا۔ یہ ان کی ایک چال ہے۔ سوال ہندو اورمسلمان کا نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وزیراعلیٰ قانون کو مانیں گے یا پھر نہیں…۔ انہوں نے کہا کہ آپ 400 سال پیچھے جانا چاہتے ہیں یا پھر ملک کو 100 سال آگے لے جانا چاہتے ہیں۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کرنا ہوگا۔ وہ وزیراعظم بننے کا خواب بھی دیکھتے ہیں۔ اس سے معلوم ہو رہا ہے کہ وہ ملک کو 400 سال پیچھے لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں ںے پلیسس آف ورشپ ایکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے سبھی کو ماننا ہوگا۔ یوپی کے وزیراعلیٰ قانون کو مسترد نہیں کرسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہی یہ بڑی بات
گیان واپی کے اے ایس آئی سروے سے متعلق اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگرگیان واپی کومسجد کہا جائے گا تواس پرتنازعہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلم فریق سے تاریخی غلطی ہوئی ہے، میرے خیال میں یہ تجویزمسلم کمیونٹی کی طرف سے آنی چاہئے۔ اس معاملے پریوگی آدتیہ ناتھ نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’اگرہم اسے مسجد کہیں گے توجھگڑا ہوجائے گا، گیان واپی کے اندربھگوان کی مورتیاں ہیں، ہندوؤں نے ان مورتیوں کو نہیں رکھا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندرتریشول کیا کررہا ہے، میرے خیال میں جسے بھگوان نے بینائی دی ہے، اسے دیکھنا چاہئے، گیان واپی میں جیوتری لنگا ہے، بھگوان کی مورتیاں ہیں، ساری دیواریں چیخ چیخ کرکیا کہہ رہی ہیں، حکومت اس کا حل نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم اس کا حل چاہتے ہیں۔“