کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشورا
بنگلورو: کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے پیرامیڈیکل کالج میں مبینہ “واش روم کی فلم سازی” کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن خوشبو سندر کے اُڈپی کے دورے کی ضرورت پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جب قومی کمیشن برائے خواتین کی ٹیم منی پور نہیں گئی جہاں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور برہنہ کر کے پریڈ کروائی گئی، تو کیا اڈپی کا واقعہ اتنا بڑا ہے؟‘‘ پرمیشور نے این سی ڈبلیو ٹیم کے دورے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا، “آنے دو، مجھے اس بارے میں کچھ نہیں کہنا کہ کسے آنا ہے اور کسے دیکھنا ہے۔ منی پور کا واقعہ ہوا… مجھے نہیں معلوم کہ کیا کہوں۔ کمیشن وہاں نہیں گیا۔ کیا اڈپی کا واقعہ اتنا بڑا ہے؟
انہوں نے کہا، ”میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ مت آؤ۔ آپ کیوں آ رہے ہیں، یہ سوال بھی میرے ذہن میں نہیں ہے۔ اس بارے میں کہنا میرا کام نہیں ہے۔ وہ آئے لیکن آپ کو بتانا چاہئے کہ آپ کو کیا ملا ہے۔ کیا اس واقعے کا کوئی ویڈیو تھی یا کوئی اور چیز تھی؟” بتا دیں کہ قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن خوشبو سندر بدھ کی شام اڈپی پہنچیں۔ وہ شہر کے ایک پیرامیڈیکل کالج کے واش روم میں ایک طالبہ کی جانب سے موبائل فون سے مبینہ طور پر اپنی ساتھی طالبہ کی فلم بنائے جانے کے ماملے کی تحقیقات کرنے پہنچی تھی۔
اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں لایا تحریک عدم اعتماد
منی پور تشدد کے تعلق سے پی ایم مودی کے پارلیمنٹ میں بیان نہ دینے کی وجہ سے اتحاد انڈیا مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں اپوزیشن نے حکمت عملی کے طور پر حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی ہے، تاکہ وزیر اعظم نریندر پارلیمنٹ میں آکر منی پور میں ہونے والے تشدد کا جواب دے سکیں۔ دوسری جانب کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کے روز پی ایم مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ایوان چل رہا ہے، ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ پی ایم وہاں آئیں اور بیان دیں، لیکن وہ راجستھان میں سیاسی تقریر کررہے ہیں اور انتخابات کی بات کررہے ہیں۔ جب وہ وہاں جا سکتے ہیں تو کیا آدھے گھنٹے کے لیے ایوان میں آ کر بیان نہیں دے سکتے؟ اس کا مطلب ہے کہ انہیں جمہوریت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی یقین ہے۔ وہ جمہوریت اور آئین کی حفاظت نہیں کرنا چاہتے، وہ پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔