اروناچل پردیش کو اٹوٹ حصہ کے طور پر پہچان دینے کی تجویز
واشنگٹن: امریکی سینیٹ کی ایک بڑی کمیٹی بدھ کے روز ایک دو طرفہ تجویز پر غور و خوض کرے گی، جس میں اروناچل پردیش کو ہندوستان کے اٹوٹ حصہ کے طور پر پہچان دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ بل فوجی جارحیت کے ذریعہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) اسٹیٹس کیو (Status Quo) کو بدلنے کی چین کی کوششوں کی بیچ لایا گیا ہے۔ بتاتے چلیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی تین دن کے سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں، اور اسی دوران خارجہ امور کی سینیٹ کمیٹی اس تجویز پر چیت کرے گی۔
تجویز میں ایل اے سی پر اسٹیٹس کیو کو بدلنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرنے سمیت چین کی مختلف اشتعال انگیز اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔ اس تجویز کے مطابق متنازعہ علاقوں میں آبادی بسانے، ہندوستانی ریاست اروناچل پردیش کے شہروں اور ڈھانچوں کے مینڈارن زبان کے نام والے نقشے شائع کرنے اور بھوٹان کے علاقوں پر دعویٰ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
وہیں تجویز میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ہندوستان نے خود کو چین کی جارحیت اور سلامتی کے خطروں سے بچانے کے لیے اپنی ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کو محفوظ بنانے اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی کرنے سمیت مختلف اقدامات کیا ہے۔ اس میں اروناچل پردیش کو متفقہ طور پر جمہوریہ ہند کا اٹوٹ حصہ تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھی حمایت کی گئی ہے۔
یہاں بتاتے چلیں کہ چین اروناچل پردیش کو جنگنان کہتا ہے۔ وہ اس ہندوستانی ریاست کو جنوبی تبت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ حالانہ، ہندوستان کی وزارت خارجہ چین کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتی رہی ہے، اور واضح کرتی ہے کہ اروناچل پردیش ‘ہندوستان کا اٹوٹ حصہ’ ہے۔ دوسری جانب اروناچل پردیش پر اپنے دعوے کی حمایت میں، چین اعلیٰ ہندوستانی لیڈران اور حکام کے ریاست کے دوروں کی مسلسل مخالفت کرتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ڈیموکریٹ سینیٹر جیف مرکلے اور ریپبلکن لیڈر بل ہیگرٹی نے اس سال فروری میں یہ تجویز پیش کیا تھا اورا انڈیا کاکس کے نائب چیئرمین سینیٹر جان کارنین نے قرارداد کی معاونت کی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔