Bharat Express

Kenya starvation cult death toll exceeds 300: یسوع مسیح سے ملاقات کے نام پر فرضی مبلغ نے 300 سے زیادہ لوگوں کو بھوکے مار دیا

ان دنوں کینیا میں بھی ایک ایسے ہی بابا کا چرچہ ہے جس کی وجہ سے قریب 303 لوگوں کی اب تک جان چلی گئی ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور سے بابا یا داعی بننے والے  ایک شخص نے لوگوں کو یسوع مسیح سے ملاقات کے نام پر اس انداز میں بیوقوف بنایا کہ وہ لوگ یسوع مسیح کی اندھی عقیدت میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

Kenya starvation cult death toll exceeds 300: بدعقیدگی  یا پھر اندھی عقیدت اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے ۔ دنیا بھر میں ہزاروں ایسے خطے ہیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگ مذہبی رہنما کے چولے میں عوام کو گمراہی اور بدعقیدگی کی طرف لے جارہے ہیں ۔ یہ ایک طرح کا بزنس ہے جس میں عام عوام اور بھولے بھالے لوگوں کو پھنسا کر ان کو طرح طرح سے لوٹنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ان دنوں کینیا میں بھی ایک ایسے ہی بابا کا چرچہ ہے جس کی وجہ سے قریب 303 لوگوں کی اب تک جان چلی گئی ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور سے بابا یا داعی بننے والے  ایک شخص نے لوگوں کو یسوع مسیح سے ملاقات کے نام پر اس انداز میں بیوقوف بنایا کہ وہ لوگ یسوع مسیح کی اندھی عقیدت میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس پورے معاملے پر کینیا کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ  منگل کو 19 نئی لاشیں ملنے کے بعد کینیا کے ایک فرقے سے منسلک ایک تحقیقات میں مرنے والوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے جس نے “یسوع مسیح سے ملاقات” کے لیے بھوکا مرنا شروع کیا تھا۔

لاشوں کی تعداد 303 ہوگئی

پولیس کا خیال ہے کہ بحر ہند کے قصبے مالندی کے قریب ایک جنگل سے ملنے والی زیادہ تر لاشیں پال اینتھنگ میکنزی کے پیروکاروں کی ہیں، جو ٹیکسی ڈرائیور سے مبلغ بن کر لوگوں کو یسوع مسیح سے ملاقات کرانے کا دعویٰ کرتا تھا اور اس کیلئے انہیں بھوکا رہنے کی ترغیب دیتا تھا۔ اس پورے معاملے میں گرچہ میکنزی 14 اپریل سے پولیس کی تحویل میں ہے اور اس کو اس مقدمے میں “دہشت گردی” کے الزامات کا سامنا ہے جس نے مشرقی افریقی ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس بیچ خبر یہ بھی ہے کہ جانچ کے دوران ہر دو سرے تیسرے دن  مزید لاشیں برآمد ہوتی چلی جارہی ہیں۔ساحلی علاقائی کمشنر روڈا اونیاچا نے کہا کہ 19 لاشوں کو نکالے جانے کے بعد اب مرنے والوں کی تعداد 303 ہو گئی ہے۔

گلا گھونٹ کر مارنے اور جسم کے اعضاء کو نکالے جانے کی تصدیق

چیف گورنمنٹ پیتھالوجسٹ جوہانسن اوڈور کے مطابق،اس پورے معاملے میں کچھ متاثرین کے بھوک سے مرنے کے شواہد ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں ، جن کا گلا گھونٹا گیا ہے، یا پھر مارا پیٹا گیا ہے۔ پیر کو دائر کی گئی عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ کچھ لاشوں سے ان کے اعضاء نکالے گئے ہیں ۔حالانکہ اس بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ میکنزی، سات بچوں کا باپ، انتہا پسندی اور سابقہ قانونی مقدمات کی تاریخ کے باوجود قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اب تک  کیسے بچنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس خوفناک کہانی نے کینیا کے باشندوں کو حیران کر دیا ہے اور صدر ولیم روٹو کی قیادت میں ہلاکتوں کی تحقیقات سے متعلق  ایک کمیشن اور مذہبی اداروں پر حکومت کرنے والے ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کیاگیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read