راگھو چڈھا۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن راگھو چڈھا کی سرکاری رہائش گاہ کے متعلق تنازع مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ گھر خالی کرنے کے عدالتی حکم کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ راجیہ سبھا کی ہاؤسنگ کمیٹی کے چیئرمین سی آر رمیش نے کہا ہے کہ راگھو چڈھا کو جو گھر ملا ہے، وہ اس کے اہل نہیں ہیں۔ رمیش نے کہا کہ راگھو چڈھا کو ٹائپ 5 مکان دیا جانا تھا، لیکن انہیں ٹائپ 7 مکان دے دیا گیا۔ اسی لیے انہیں گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا۔
سی آر رمیش نے مزید کہا کہ عدالت نے ہاؤسنگ کمیٹی یا راجیہ سبھا سکریٹریٹ کی دلیل جانے کے بغیر ہی اس پر روک لگا دی، اسی لیے اس اسٹے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں چیلنج داخل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق اکیلے راگھو چڈھا ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رادھا موہن داس اگروال کی رہائش گاہ بھی تبدیل کر دی گئی۔ رادھا موہن داس اگروال کو اے بی 15 متھرا روڈ دیا گیا تھا، جو کہ ٹائپ 7 تھا۔ اب انہیں برہم پتر اپارٹمنٹ میں ایک فلیٹ دیا گیا ہے جو ٹائپ پانچ ہے۔
انہوں نے کہا کہ راگھو چڈھا کو جو رہائش گاہ ملی ہے، وہ اس کے اہل نہیں تھے۔ راگھو چڈھا پہلی بار ایم پی بنے ہیں، اس لیے انہیں ٹائپ 5 مکان ملنا تھا۔ انہیں 501 سورن جینتی سدن الاٹ کیا گیا ہے۔ لیکن وہ اے بی 5 پنڈارا روڈ میں رہ رہے ہیں جو ایک ٹائپ سات مکان ہے۔ ٹائپ 7 مکان صرف سابق مرکزی وزیروں، سابق گورنروں اور سابق وزرائے اعلیٰ کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ راگھو چڈھا کو یہ رہائش گاہ چھوڑنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔
جس دوران راجیہ سبھا ہاؤسنگ کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ خالی تھا، اس دوران راجیہ سبھا کے چیئرمین کے طرف گھر دیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں اہلیت کی بنیاد پر الاٹمنٹ کی گئی۔ اسی طرح کانگریس ایم پی عمران پرتاپ گڑھی کو چیئرمین نے اے بی 4 پنڈارا روڈ الاٹ کیا ہے۔ یہ ٹائپ 7 ہاؤس ہے۔ جسے ہاؤسنگ کمیٹی نے بدل کر 12-اے روی شنکر شکلا لین کر دیا جو ٹائپ 6 ہاؤس ہے۔
ڈی ایم کے ایم پی آر گریراجن کو چیئرمین نے اے3 دین دیال اپادھیا مارگ الاٹ کیا تھا۔ جو ٹائپ سات گھر ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹی نے اسے بدل کر 702 برہم پتر کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔