اکھیلیش یادو، ڈمپل یادو اور شیوپال یادو
Mainpuri Bypolls: مین پوری لوک سبھا ضمنی انتخاب ایس پی خاندان کے لئے ساکھ کا سوال بن گیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے یوپی کے سابق وزیر اعلی اور ایس پی سرپرست ملائم سنگھ یادو کی موت کے بعد خالی ہونے والی سیٹ پر ان کی بہو اور اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو کو ٹکٹ دیا تو بی جے پی نے انہیں گھیرنے کے لئے شیو پال یادو کے قریبی دوست رگھوراج سنگھ شاکیا کو میدان میں اتارا ہے۔ مین پوری میں 5 دسمبر کو ہونے والی پولنگ میں صرف چند دن باقی ہیں اور ایسے میں دونوں پارٹیاں اب انتخابی مہم میں ہر حربہ آزماتی نظر آ رہی ہیں۔
بدھ کو مین پوری میں ایس پی کی ریلی ہونے جا رہی ہے جہاں پہلی بار شیو پال یادو، اکھلیش یادو اور ڈمپل یادو ایک اسٹیج پر نظر آئیں گے۔ اشارہ صاف ہے کہ ایس پی مین پوری کے لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہےکہ گلے-شکوے بھلا کر پورا خاندان ایک ہو گیا ہے۔ تاہم شیو پال یادو کی ذلالت کا معاملہ اٹھا کر بی جے پی مسلسل اکھلیش یادو اور ایس پی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ کرہل کی میٹنگ میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی شیو پال کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی۔
کرہل کی میٹنگ میں سی ایم یوگی نے شیو پال یادو پر طنز کیا اور کہا کہ ان کی حالت پینڈولم جیسی ہو گئی ہے۔ انوں نے کہا، ”پچھلی بار بیچارے کی اتنی بے عزتی ہوئی، انہیں کرسی تک نہیں ملی، کرسی کے ہینڈل پر بیٹھنا پڑا۔ جو لوگ آج فٹبال بن چکے ہیں انہیں عزت اور خداری کے لئے کام کرنا چاہئے۔
اکھلیش نے کی اتحاد کا پیغام دینے کی کوشش
جب سی ایم یوگی نے چچا شیو پال یادو پر حملہ کیا تو اکھلیش یادو نے جوابی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا، “چچا پینڈولم نہیں ہیں، وہ ایسا جھولا جھلائیں گے، پتہ نہیں چلے گا کہ وزیراعلیٰ کہاں گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ چچا کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اکھلیش یادو نے شیو پال پر حملے کا جواب دیتے ہوئے ایک بار پھر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ان کے اور شیو پال کے درمیان اختلافات پرانے ہیں اور پورا خاندان متحد ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ایس پی مین پوری میں اپنا گڑھ بچانے میں کامیاب ہوتی ہے یا بی جے پی اس سماجوادی قلعے کو اپنا گڑھ بنانے میں کامیاب ہوتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس