آج 25 دسمبر کوسابق وزیر اعظم بھارت رتن اٹل بہاری واجپائی کا 100 واں یوم پیدائش ہے۔ہندوستانی سیاست اور ہندوستانی عوام کے لئے گڈ گورننس کا ایک مضبوط دن ہے۔ آج پورا ملک ہمارے بھارت رتن اٹل کو اس مثالی شخصیت کے طور پر یاد کر رہا ہے، انہوں نے اپنی نرمی، سادگی اور محبت کے ذریعہ سے کروڑوں ہندوستانیوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔ پورا ملک ان کی سیاست اور ان کے تعاون کا مشکور ہے۔
اس خاص موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں یاد کیا اور خراج عقیدت پیش کیا۔ پی ایم مودی نے انسٹاگرام پر لکھا، ’’سابق وزیر اعظم بھارت رتن اٹل بہاری واجپائی جی کو ان کی 100ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کی۔ انہوں نے اپنی زندگی ایک مضبوط، خوشحال اور خود انحصار ہندوستان کی تعمیر کے لیے وقف کر دی۔ ان کا وژن اور مشن ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو مزید طاقت ور بناتا رہے گا۔”
पूर्व प्रधानमंत्री भारत रत्न अटल बिहारी वाजपेयी जी को उनकी 100वीं जन्म-जयंती पर आदरपूर्ण श्रद्धांजलि। उन्होंने सशक्त, समृद्ध और स्वावलंबी भारत के निर्माण के लिए अपना जीवन समर्पित कर दिया। उनका विजन और मिशन विकसित भारत के संकल्प में निरंतर शक्ति का संचार करता रहेगा। pic.twitter.com/pHEoDRsi8Y
— Narendra Modi (@narendramodi) December 25, 2024
پی ایم نریندر مودی کا مضمون
میں بھی جی پھرجیا، میں من سے مرو… لوٹ کر آؤں گا، کوچ سے کیوں ڈروں؟ اٹل جی کے یہ الفاظ کتنے دل کو چھو جانے والے ہیں۔ اٹل جی کوچ سے نہیں ڈرتے تھے۔ ان جیسی شخصیت کو کسی سے ڈر بھی نہیں لگتا تھا۔ وہ یہ بھی کہتے تھے تھا کہ …زندگی بنجاروں کا ڈیرہ آج یہاں ، کل کہاں جائے گا، صبح کہاں ہو گی، کون جانے۔ اگر وہ آج ہمارے درمیان ہوتے تو اپنی یوم پیدائش پر نیا سویرا دیکھ رہے ہوتے۔ میں وہ دن نہیں بھولتا جب انہوں نے مجھے اپنے قریب بلاکر مجھے گلے سے لگالیا تھا اور میری پیٹھ پرہلے سے تھپکی دی تھی۔ وہ پیار، وہ محبت، وہ محبت میری زندگی میں بہت بڑی نعمت رہی ہے۔
اٹل جی نے کبھی دباؤ میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کیا
اٹل حکومت کے کئی ایسے جرات مندانہ کام ہیں، جنہیں آج بھی ہم وطن عزیز فخر سے یاد کرتے ہیں۔ ملک کو آج بھی 11 مئی 1998 کا وہ شاندار دن یاد ہے، جب این ڈی اے حکومت کے قیام کے چند دن بعد پوکھران میں ایک کامیاب ایٹمی تجربہ کیا گیا تھا۔ اس ٹیسٹ کے بعد پوری دنیا میں ہندوستانی سائنسدانوں کے بارے میں بحث شروع ہوگئی۔ کئی ممالک نے کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کی، لیکن اٹل جی کی حکومت نے کسی دباؤ کی پرواہ نہیں کی۔ پیچھے ہٹنے کے بجائے 13 مئی کو ایک اور ٹیسٹ کیا گیا۔ اس دوسرے ٹیسٹ نے دنیا کو دکھایا کہ ہندوستان کی قیادت ایک ایسے رہنما کر رہے ہیں جو مختلف مٹی سے بنا ہے۔ ان کے دور حکومت میں سیکورٹی سے متعلق بہت سے چیلنجز تھے۔ کارگل جنگ کا دور آیا۔ دہشت گردوں نے پارلیمنٹ پر بزدلانہ حملہ کیا۔ امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے عالمی حالات بدل گئے، لیکن ہر حال میں اٹل جی کے لیے ہندوستان کا مفاد سب سے اوپر رہا۔
بھارت ایکسپریس