پاکستان نے منگل کی شب افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں فضائی حملہ کیا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے۔ افغان حکام کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ خامہ پریس کی رپورٹ کے مطابق 24 دسمبر کی رات کو ہونے والے ان فضائی حملوں میں لامان سمیت سات گاؤں کو نشانہ بنایا گیا، جہاں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
پاکستانی حکام نے اس حملے میں طالبان کے تربیتی کیمپ کو تباہ کرنے اور متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی جیٹ طیاروں نے بمباری کی۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ برمل میں مرگ بازار گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ اس حملے میں کئی لوگ زخمی بھی بتائے جا رہے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی بڑھی
افغان میڈیا کے مطابق ان فضائی حملوں میں بڑی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ پاکستانی فضائی حملے کے بعد علاقے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ خامہ پریس نے اطلاع دی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں۔ ان حملوں کی ذمہ داری کو واضح کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے حملے کے بعد طالبان کی حکومت کی وزارت دفاع پر افغانستان میں شدید غصہ ہے۔ افغان وزارت دفاع نے پاکستان کے فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ زیادہ تر متاثرین وزیرستان کے علاقے سے تعلق رکھنے والے مہاجرین تھے۔ وزارت نے کہا، ” امارت اسلامیہ افغانستان (طالبان حکومت) اس کو ایک ظالمانہ عمل اور تمام بین الاقوامی اصولوں کے خلاف سنگین جارحیت سمجھتی ہے اور اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔”
پاکستان کو جوابی کارروائی کی دھمکی
طالبان کی وزارت دفاع نے برمل پر پاکستانی فضائی حملے کے بعد جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کو اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مارچ کے بعد پاکستانی طالبان کے مبینہ ٹھکانوں پر افغانستان کے اندر یہ دوسرا حملہ تھا۔ مارچ میں پاکستان نے کہا تھا کہ یہ حملے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے۔
بھارت ایکسپریس