اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو قاہرہ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں، جس سے حماس کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ یہ مذاکرات آئندہ چند روز میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا باعث بن سکتے ہیں۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی نئی شرائط عائد کرنا بند کر دے تو جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ممکن ہوسکتا ہے۔
غزہ میں 14 ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جنگ رکوانے کے لیے مصر اور قطر کی کوششیں جاری ہیں۔ ان دونوں ملکوں کی کوششوں کو اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی اور اسلحہ سپلائر امریکہ بھی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ کی مدد سے دونوں ملک جنگ کے آغاز سے ہی جنگ بندی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔نئی مذاکراتی نشست دوحا میں جاری ہونے کی اطلاعات ہی ۔ جس کے اسرائیلی تکنیکی ٹیم کے دوحا پہنچنے کی ایک روز پہلے خبر آئی تھی۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں جبالیا، بیت حنون اور بیت لاہیا کا محاصرہ 70 روز سے جاری ہے جبکہ صیہونی فورسز کی جانب سے المواصی کیمپ پر بھی بمباری کی گئی۔اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 50 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے، مزید برآں مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید ہوئے۔
وہیں امریکہ کے نومنتخب صدر نے حماس اسرائیل دونوں کو ایک ساتھ دھمکی دی ہے اور جلد سے جلد جنگ بندی کی طرف بڑھنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس کو غزہ میں قید باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنا ہوگا یا نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔نومنتخب امریکی صدر نے کہا کہ اگر ان کے عہدہ سنبھالنے تک جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ’یہ خوشگوار نہیں ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔