یوپی کے جونپور کی اٹالہ مسجد معاملے پر عدالت میں سماعت نہیں ہوسکی۔
Atala Mosque of Jaunpur: ملک میں مندر مسجد کا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ سنبھل کے بعد اب جونپور ضلع کی مشہور اٹالہ مسجد میں مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ سوراج واہنی ایسوسی ایشن نے جونپور کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اٹالہ مسجد میں ایک مندر ہے۔ عرضی میں وہاں پوجا کا حق دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اب اٹالہ مسجد انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ اب ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنا ہے کہ اس کیس کی سماعت جونپور کی عدالت میں ہو سکتی ہے یا نہیں۔ کیس کی سماعت پیر یعنی 9 دسمبر کو ہوگی۔
‘اٹالہ دیوی مندر’ ہونے کا دعویٰ
اسوسی ایشن اور سنتوش کمار مشرا کی طرف سے دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اٹالہ مسجد پہلے ‘اٹالہ دیوی مندر’ تھی۔ اس لیے سناتن دھرم کے پیروکاروں کو وہاں پوجا کرنے کا حق ہے۔
جونپور کی عدالت نے جاری کیا تھا یہ حکم
اس سال اگست میں جونپور کی عدالت نے کیس کی برقراری کو منظور کرتے ہوئے ایک حکم جاری کیا تھا۔ ساتھ ہی جج نے کہا تھا کہ یہ کیس ان کی عدالت میں چلائے جانے کے قابل ہے۔ 29 مئی کو عدالت نے مقدمہ درج کرتے ہوئے سماعت شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
وقف اٹالہ مسجد نے ہائی کورٹ میں کہی ہیں یہ باتیں
وقف اٹالہ مسجد جونپور کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عرضی گزار سوراج واہنی ایسوسی ایشن کی عرضی میں خامی ہے۔ کیونکہ مدعی سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ سوسائٹی ہے، قانونی شخص نہیں ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو ان بنیادوں پر شکایت کو خارج کر دینا چاہیے تھا۔ مقامی عدالت نے مقدمہ کے اندراج کی ہدایت میں غلطی کی۔
یہ بھی پڑھیں- Assam Beef Ban: آسام کے بعد اب بہار میں بھی بیف پر لگے گی پابندی؟ آمنے سامنے آئے بی جے پی-جے ڈی یو کے کارکن!
وقف اٹالہ مسجد کا یہ بھی استدلال ہے کہ زیر بحث جائیداد ایک مسجد کے طور پر رجسٹرڈ ہے اور 1398 میں اس کی تعمیر کے بعد سے مسلسل استعمال میں ہے اور مسلم کمیونٹی باقاعدگی سے نماز ادا کرتی ہے، بشمول نماز جمعہ۔ اس کے علاوہ، یہ دلیل دی گئی ہے کہ وقف بورڈ کو بھی اس مقدمے میں فریق نہیں بنایا گیا تھا۔
The people of India are being pushed into fights over history where none existed. No nation can become a superpower if 14% of its population faces such constant pressures.
Behind every “Vahini” “Parishad” “Sena” etc, there is the invisible hand of the ruling party. They have a… https://t.co/KOR2XG4MjA
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) December 7, 2024
اسد الدین اویسی برہم
اس معاملے پر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کو تاریخ کے ان تنازعات میں دھکیلا جا رہا ہے جہاں ان کا کوئی وجود نہیں تھا۔ کوئی بھی ملک سپر پاور نہیں بن سکتا اگر اس کی 14 فیصد آبادی اس طرح کے دباؤ کا سامنا کرتی رہے۔ ہر”واہنی“، ”پریشد“، ”سینا“ وغیرہ کے پیچھے حکمران جماعت کا نادیدہ ہاتھ ہوتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس