’پارلیمنٹ میں اقتدار میں رہنے والے اور اپوزیشن صرف سیاست کر رہے ہیں‘آج دہلی کی طرف مارچ کریں گے101 کسان
پنجاب اوہریانہ سرحد کے شمبھوبارڈرسے 101 کسانوں کے ایک جتھے نے جمعہ کودہلی کے لئے پیدل مارچ شروع کیا۔ حالانکہ کچھ میٹر بعد ہی بڑی تعداد میں بیریکیڈنگ لگا کرروک دیا گیا۔ جب کچھ کسان شمبھوبارڈرپرہریانہ کی طرف لگائے گئے بیریکیڈنگ کے پاس پہنچ گئے، توسیکورٹی اہلکاروں نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ کسان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ اس دوران 15 کسان زخمی ہوئے ہیں، ان میں سے 8 اسپتال میں داخل ہیں۔ اس کے بعد کسانوں نے دہلی کوچ کے پلان کوملتوی کردیا ہے۔ اب میٹنگ کے بعد آگے کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔
کسان لیڈر سرون سنگھ پندھیرنے پریس کانفرنس کرکے بتایا کہ ہم وزیرزراعت سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے مرکزسے بات چیت کے لئے اپنی تحریک (آندولن) کو ملتوی کیا ہے۔ ہم سب 8 دسمبرکودہلی کوچ کریں گے۔ ہم نے یہ وقت اس لئے دیا ہے کہ جو بات چیت کے لئے ہم سے بات ہوئی ہے، اسے مرکزی حکومت پورا کرے۔ ہم سے پوچھا گیا تھا کہ ہم کیا چاہتے ہیں اورکون لوگ بات چیت میں ہونی چاہئے۔ ہم نے بتایا کہ بات چیت میں وزیرزراعت ہونا چاہئے۔ ہم پنجاب میں بی جے پی کی مخالفت کریں گے اوربی جے پی کے لیڈران کوکالے جھنڈے دکھائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کے ساتھ تصادم میں 15 کسان زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 8 اسپتال میں داخل ہیں۔ کچھ کسانوں کی چوٹوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے آج کے لئے جتھے کوواپس بلا لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہریانہ پولیس کے ذریعہ داغے گئے آنسوگیس کے گولے کی وجہ سے پانچ سے 6 مظاہرین کسان زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کسان مورچہ (غیرسیاسی) اورکسان مزدور مورچہ میٹنگ کے بعد اگلی کارروائی طے کریں گے۔
13 فروری سے کسانوں نے ڈال رکھا ہے ڈیرا
مشترکہ کسان مورچہ (غیرسیاسی) اور کسان مزدورمورچہ کے بینرتلے کسانوں نے اپنے مطالبات کی حمایت میں پیدل دہلی کوچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کے مطالبات میں فصلوں کی کم ازکم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت اوردیگرکئی مطالبات شامل ہیں۔ سیکورٹی اہلکاروں کے ذریعہ دہلی کی طرف مارچ کرنے سے روکے جانے کے بعد وہ 13 فروری سے پنجاب اورہریانہ کے درمیان شمبھو اورکھنوری بارڈر پر جمع ہوئے ہیں۔ جتھے نے دوپہرایک بجے اپنا مارچ شروع کیا، لیکن کچھ میٹردوری پرانہیں ہریانہ حکومت کے ذریعہ لگائے گئے مضبوط بریکیڈ سے روک دیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔