Bharat Express

Uttarkashi Hindu Mahapanchayat: اترکاشی میں مسجد کے خلاف احتجاج کا اعلان،ہندوؤں سے مبینہ ’لو جہاد اور لینڈ جہاد‘ کے خلاف متحد ہونے کی اپیل

وشو ہندو پریشدکے ریاستی صدر انوج والیا نے اترکاشی کے رام لیلا میدان میں ایک مہینے میں ایک اور مہاپنچایت کے انعقاد اور مسجد  کے خلاف ضلع گیر احتجاج کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ والیا نے کہا کہ یہ ہماری جدوجہد کا آغاز ہے۔

اتراکھنڈ کے اترکاشی میں آج بھاری پولیس سیکورٹی کے درمیان ہندوتوا گروپوں کی طرف سے ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ جس دوران شہر میں کئی دہائیوں پرانی مسجد کے خلاف ضلع گیر احتجاج کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا گیا، جس کے بارے میں ہندو گروپوں کا دعویٰ ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ مہاپنچایت کے مقررین نے ہندوؤں سے ‘لو جہاد اور لینڈ جہاد’ کے خلاف متحد ہو کر لڑنے کی اپیل کی۔ ریاست میں آبادیاتی تبدیلیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔اترکاشی ضلع انتظامیہ سے منظوری  ملنے کے بعد مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیاتھا۔

 واضح رہے کہ  کچھ دن پہلے اتراکھنڈ حکومت نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا تھا کہ اس تقریب کے لیے کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 5 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔البتہ اسی دوران  مہاپنچایت کی اجازت کئی شرائط کے ساتھ دےدی گئی ،ان شرطوں میں نفرت انگیز تقریریں نہ کرنا، ریلیاں نہ نکالنا، ٹریفک میں رکاوٹ نہ ڈالنا، مذہبی جذبات کو نہ بھڑکانا اور امن برقرار رکھنا شامل ہے۔ پروگرام کے اختتام پر منتظمین نے کہاکہ تقریب کے دوران تمام قوانین پر عمل کیا گیا۔

تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے بھی مہاپنچایت میں حصہ لیا۔ جس نے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی پر زور دیا کہ وہ ‘لینڈ جہاد’ سے نمٹنے کے لیے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے سیکھیں۔راجہ  سنگھ نے مشورہ دیا کہ دھامی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بلڈوزر استعمال کرنے پر غور کریں۔ٹی راجہ سنگھ نے کہا کہ  سی ایم دھامی کو یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ چائے پر چرچہ کرنی چاہئے۔ جس طرح یوگی جی اتر پردیش میں ‘لینڈ جہادیوں’ کو سبق سکھاتے ہیں، اسی طرح دھامی کو بھی بلڈوزر چلانا چاہیے۔ ہم جہادیوں کو اتراکھنڈ میں لینڈ جہاد میں شامل نہیں ہونے دیں گے۔ ملک بھر کے ہندو امید کر رہے ہیں کہ اتراکھنڈ کے لوگ ایک مثال قائم کریں گے۔انہوں نے ہندوؤں سے اس مسئلے کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔

وشو ہندو پریشدکے ریاستی صدر انوج والیا نے اترکاشی کے رام لیلا میدان میں ایک مہینے میں ایک اور مہاپنچایت کے انعقاد اور مسجد  کے خلاف ضلع گیر احتجاج کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ والیا نے کہا کہ یہ ہماری جدوجہد کا آغاز ہے۔ ہم ان کی زبان میں جواب دیں گے اور ان طاقتوں کو اتراکھنڈ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔اس پروگرام میں گنگوتری کے ایم ایل اے سریش سنگھ چوہان نے بھی اترکاشی میں گوشت اور شراب کی دکانوں پر پابندی لگانے کی وکالت کی، تاکہ شہر کے مذہبی کردار کو محفوظ رکھا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس مذہبی شہر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اترکاشی میں بہت سے اہم مندر ہیں اور یہ ہمارے عقیدے کا مرکز ہے۔ اسے ایک حقیقی مذہبی شہر رہنا چاہیے۔ یہاں گوشت، انڈے یا شراب کی کوئی دکان نہیں ہوگی۔

وہیں دوسری جانب اترکاشی میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے کہا  کہ انہیں ایسی مہاپنچایت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، بشرطیکہ کوئی نفرت انگیز تقریر، اشتعال انگیزی یا تشدد نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی اپنے حقوق اور مسجد کے لیے قانونی لڑائی جاری رکھے گی، جو قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔اس کو غیر قانون بتانا پوری طرح سے بے بنیاد بات ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read