اسرائیل نے غزہ کے نصیرات کیمپ کو خالی کردیا، حملوں میں 30 افرادہلاک
غزہ کی پٹی میں طبی ماہرین کے مطابق گزشتہ رات اسرائیلی فوجی حملوں میں کم ازکم 30 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ ترکی اموات نصیرات کیمپ میں ہوئی۔ اسرائیلی ٹینک اس علاقے پرحملہ کرنے کے بعد واپس لوٹ گئے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ انھوں نے نصیرات کے شمالی علاقوں میں ہلاک شدہ فلسطینیوں کی 19 لاشیں برآمد کیں۔
کیمپ کے مغربی علاقے میں کچھ ٹینک کارروائی کرتے رہے اورفلسطینی سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ امدادی ٹیمیں گھروں کے اندر پھنسے رہائشیوں کی پکارکا جواب دینے سے قاصرتھیں۔ طبی ماہرین نے مزید کہا کہ باقی لوگ غزہ کی پٹی کے شمالی اورجنوبی علاقوں میں ہلاک ہوئے۔ جمعہ کواسرائیلی فوج کی طرف سے کوئی تازہ بیان سامنے نہیں آیا، لیکن جمعرات کواس نے دعویٰ کیا کہ اس کی افواج غزہ کی پٹی میں آپریشنل سرگرمیوں کے طورپردہشت گردوں کے ٹھکانوں پرحملے جاری رکھے۔
دریں اثناء اسرائیلی حکام نے تقریباً 30 فلسطینیوں کو رہا کردیا، جنہیں گزشتہ مہینوں میں غزہ میں جاری جارحیت کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ رہا کردہ افراد جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال میں معائنے کے لیے پہنچے تھے۔ جنگ کے دوران حراست میں لیے گئے فلسطینیوں نے رہائی کے بعد اسرائیلی حراست میں ناروا سلوک اورتشدد کی شکایت کی ہے جبکہ اسرائیل تشدد کی تردید کرتا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت کے لیے کئی مہینوں کی کوششوں میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے اورمذاکرات اس وقت تعطل کا شکارہیں۔ اسرائیل اورحزب اللہ کے درمیان غزہ کے متوازی تنازعہ میں جنگ بندی اس ہفتے بدھ کوطلوع فجرسے پہلے نافذ العمل ہوئی۔ یہ تنازعہ حالیہ مہینوں میں تیزی سے بڑھا اور اس نے غزہ جنگ کو بھی کسی حد تک دھندلا دیا تھا۔ حکام کے مطابق غزہ پراسرائیل کی جنگ میں تقریباً 44,200 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔