مدھیہ پردیش میں ایک معمولی تنازعے میں ایک شخص کوبےرحمی کے ساتھ موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔پولیس نے بدھ کو بتایا کہ مدھیہ پردیش کے شیو پوری ضلع میں بورویل پر تنازعہ کے سلسلے میں ایک 30 سالہ شخص کو لاٹھیوں اور لوہے کے راڈ سے پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس واقعہ کو کانگریس نے ریاست میں دلتوں پر ڈھائے جانے والے “مظالم” کی نئی تصویر بتایا ہے ،وہیں بی جے پی نے زور دے کر کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔متاثرہ نارد جاٹاو منگل کی شام اندرگڑھ گاؤں میں اپنے ماموں کے گھر ملنے آیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ حملہ، مبینہ طور پر “گاؤں کے سرپنچ اور اس کے خاندان کے ذریعہ پلان کیا گیا تھا، جو ایک راستے اور بورویل پر دیرینہ تنازعہ کی وجہ سےکیا گیا ہے۔
تقریباً 4 بجے، بورویل پائپ لائن پر جھگڑا ہوا، جسے نارد نے مبینہ طور پر ہٹا دیا، جس کے نتیجے میں ملزمین کے ساتھ پرتشدد تصادم ہوا۔ پولیس کے مطابق، سرپنچ پدم ڈھاکڑ، اس کے بھائی موہر پال ڈھاکڑ، بیٹے انکیش ڈھاکڑ اور خاندان کے دیگر افراد نے مبینہ طور پر نارد کو گھیر لیا اور اس پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور اس وقت تک نہیں رکے جب تک نارد کی موت نہیں ہوئی۔اس واقعے کا ایک مبینہ ویڈیو بدھ کو وائرل ہوا، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کئی لوگ جاٹاو پر بار بار حملہ کرتے ہیں، جو ان سے رکنے کی التجا کرتے ہیں۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ میڈیکل کالج پہنچا دیاگیا۔پولیس نے بتایا کہ نارد کے خاندان نے سرپنچ اور اس کے رشتہ داروں پر پہلے سے سوچے سمجھے قتل کا الزام لگایا اور ان کے ساتھ تنازعات کی تاریخ کا حوالہ دیا۔ مبینہ طور پر یہ اختلاف برسوں پہلے اس وقت شروع ہوا جب سرپنچ اور نارد کے چچا نے ایک بورویل کے لیے مل کر فنڈ فراہم کیا۔ تب جاٹاو خاندان اسے اپنی زمین کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا، وہیں ڈھاکڑ خاندان نے مبینہ طور پر اپنے ہوٹل کو پانی فراہم کرنے کے لیے جاٹاو خاندان کی زمین کے ذریعے ایک غیر مجاز بیک ڈور راستہ بنایا تھا۔پولیس سپرنٹنڈنٹ امان سنگھ راٹھور نے تصدیق کی کہ سرپنچ سمیت آٹھ افراد کے خلاف قتل کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اب تک چار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔