سیما پوری علاقے کے جھلمل انڈسٹریل علاقے کے راجیو کیمپ میں نو سالہ معصوم بچی کی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے عصمت دری کرنے والے کو گرفتار کیا، لیکن اس کی مدد کرنے والے ملزم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہی نہیں ملزم کی ماں پر متاثرہ لڑکی کو دھمکیاں دینے کا بھی الزام ہے۔
دراصل اشوک (نام بدلا ہوا) سیما پوری تھانہ علاقے میں واقع جھلمل انڈسٹریل علاقے کے راجیو کیمپ میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتا ہے۔ جمعہ کی شام اس کی نو سالہ بیٹی گلی میں کھیل رہی تھی۔ اس کے بعد محلے میں رہنے والا امیت نامی لڑکا اسے بہلا کر پڑوسی کے گھر لے گیا اور اس کی عصمت دری کی۔ کچھ دیر بعد اس کے دوست گولو نے اسے باہر آنے کے لیے بلایا اور کہا کہ اس کی ماں آرہی ہے۔ اس کے بعد ملزم امیت لڑکی کو گھر کے باہر چھوڑ کر وہاں سے چلا گیا۔ متاثرہ لڑکی نے سارا واقعہ اپنے چچا کو بتایا۔ جس کے بعد لڑکی کے چچا اور والدہ تھانے پہنچے اور لڑکی کے بیان پر مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے امیت کو گرفتار کر لیا۔
متاثرہ لڑکی کے والد کا الزام ہے کہ جس وقت ان کی بیٹی کی عصمت دری کی گئی اس وقت گولو نامی لڑکا بھی گھر کے باہر موجود تھا۔ اسی نے ملزم کو باہر بلایا تھا۔ لڑکی کے بیان دینے کے باوجود لڑکے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ ملزم لڑکے کی ماں نے پولیس کی کارروائی کی اطلاع ملنے پر ان کی بیٹی کو دھمکی دی تھی۔متاثرہ لڑکی کے والد کے مطابق ان کی بیٹی کے کچھ ٹیسٹ ہونے تھے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ لیکن لڑکی کے ساتھ موجود خاتون پولیس اہلکار نے اسے چھوڑ دیا۔ چنانچہ اگلے دن تفتیش ہوئی۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر نے انہیں یہ بھی بتایا کہ لڑکی کو پولیس کی موجودگی میں ہی ڈسچارج کیا جائے گا۔ لیکن تفتیشی افسر وہاں نہیں گئے۔ اس لیے لڑکی کی رہائی کے لیے اس سے تحریری بیان لیا گیا کہ وہ پولیس کی اجازت کے بغیر لڑکی کو گھر لے جا رہا ہے۔
جب اس معاملے میں سوال پوچھا گیا تو سیما پوری تھانہ انچارج نے کہا کہ اسپتال سے ڈسچارج کے لیے پولیس کی موجودگی کی ضرورت نہیں ہے۔ اب ڈاکٹر نے ایسا کیوں کہا؟ یہ صرف وہی بتا سکتا ہے۔ جہاں تک پولیس کی کارروائی کا تعلق ہے تو ملزم نوجوان کو اسی دن گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھی جس پر الزامات لگائے گئے ہیں اس سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی اور اگر وہ اس میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی ضرور کارروائی کی جائے گی۔
بھارت ایکسپریس۔