Bharat Express

UP Sambhal Violence: سنبھل جامع مسجد کے صدر کو پولیس نے کیا رہا،ڈی ایم کا سنسنی خیز انکشاف، نا مجھے سروے کی جانکاری تھی اور ناہی میں نے اجازت دی تھی

حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد پرحراست میں لیا گیا ہے۔البتہ دیر رات جب انہیں پولیس نے چھوڑا تو ظفر علی نے کہا کہ مجھے پوچھ تاچھ کیلئے لے جایا گیا تھا۔

سنبھل جامع مسجد کے صدر ظفر علی کو پولیس نے پوچھتاچھ کے بعد دیر رات چھوڑ دیا ہے ۔حالانکہ اس پورے معاملے میں گرفتار25 لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے،ا سی دوران ڈی ایم سنبھل کا ایک بڑا بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ناہی میں نے سروے کی کبھی اجازت دی تھی اور ناہی مجھے یہ جانکاری دی گئی تھی کہ سروے کیلئے ٹیم آرہی ہے۔

واضح رہے کہ سنبھل واقع شاہی جامع مسجد میں اتوار (24 نومبر) کودوسری بار ٹیم سروے کرنے پہنچی تھی۔ اس دوران تشدد ہوگیا تھا اوربھیڑنے کئی گاڑیوں کوآگ کے حوالے کردیا۔ اس تشدد میں چارلوگوں کی موت ہوگئی ہے، جبکہ کئی انتظامی افسران کے ساتھ پولیس کے کئی جوان زخمی ہوگئے۔ اس معاملے میں پولیس نے اتوارکوکئی لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ اسی ضمن میں آج یعنی پیر(25 نومبر) کو بھی پولیس شاہی جامع مسجد کے صدرظفرعلی کوپولیس نے حراست میں لے لیاگیا تھا۔ پولیس نے میڈیا کی موجودگی میں ظفرعلی کوحراست میں لیا گیا تھا۔

پولیس کارروائی اورگرفتاری پرشاہی جامع مسجد کے صدرظفرعلی نے سوال کھڑے کئے ہیں۔ انہوں نے پولیس کی کارروائی کے وقت پوچھا کہ میرا کیا قصورہے، مجھے کیوں گرفتارکیا جا رہا ہے۔ اس پرپولیس نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ آپ کا رول ٹھیک نہیں ہے، اس لئے حراست میں لے رہے ہیں۔ شاہی جامع مسجد کے صدرظفر علی کوحراست میں لئے جانے کی پہلے پولیس نے تردید کی تھی۔  حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد پرحراست میں لیا گیا ہے۔البتہ دیر رات جب انہیں پولیس نے چھوڑا تو ظفر علی نے کہا کہ مجھے پوچھ تاچھ کیلئے لے جایا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read