یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ جنرل فلپ لازارینی
غزہ: فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ غزہ بچوں کے لیے ’قبرستان‘ بن چکا ہے۔ انہوں نے بچوں کے عالمی دن (جو ہر سال 20 نومبر کو منایا جاتا ہے) کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ ’’وہ (بچے) مارے جا رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں، ہجرت پر مجبور ہو رہے ہیں، حفاظت، تعلیم اور کھیلوں سے محروم ہو رہے ہیں۔‘‘ ژنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق، لازارینی نے کہا، ’’ان کا بچپن چھین لیا گیا ہے، اور وہ کھوئی ہوئی نسل بننے کے دہانے پر ہیں کیونکہ انہوں نے ایک اور تعلیمی سال کھو دیا ہے۔”
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں کے نزدیک مشرق (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ نے کہا کہ مغربی کنارے میں بچے مسلسل خوف اور پریشانی میں جی رہے ہیں۔ بدھ کے روز، فلسطینی گروپوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں بچوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی کارروائی کی اپیل کی۔ اپیل میں بچوں کو درپیش خوفناک انسانی حالات پر روشنی ڈالی گئی۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بچے اسرائیلی اقدامات سے سب سے زیادہ کمزور اور متاثر ہیں۔ انہیں سنگین حالات کا سامنا ہے جو ان کے بنیادی حقوق بشمول زندگی کے حق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
وزارت نے متنبہ کیا کہ غزہ میں بچوں کو حقیقی خطرہ لاحق ہے، اندازے کے مطابق لاکھوں بچے خوراک اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مغربی کنارے میں بچوں کو مسلسل ایک ہی ’مجرمانہ‘ پالیسیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے کہ من مانی ڈھنگ سے حراست میں لینا، اور ان پر غیر قانونی کارروائی کرنا، جو بین الاقوامی معاہدوں کے تحت ان کے حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔
اس دوران، فلسطینی نیشنل کونسل نے کہا کہ غزہ میں بچے اکتوبر 2023 سے ’بھاری قیمت چکا رہے ہیں‘، دنیا اس نسل کشی کو روکنے میں ناکام ہے۔ کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں کے علاوہ غزہ کے بچے کی جانیں محاصرے کی وجہ سے بھوک، پیاس اور بیماری کی وجہ سے بھی گئیں۔ ہزاروں بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔