ایس پی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو
مین پوری: اتر پردیش میں اگلے ماہ نو سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ایسے میں سیاسی جماعتوں کے لیڈران ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس دوران، سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر اور مین پوری کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے ہفتہ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بنایا۔ مین پوری میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈمپل یادو نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے نظریے اور جو آج پورے سماج کو لے کر چلنے کی بات ہو رہی ہے، تو کہیں تو کہیں نہ کہیں یہ لوگ بات کریں گے ہی۔ لیکن کوئی کام نہیں کریں گے۔
ایس پی ہمیشہ ذات پر مبنی پر مردم شماری کرانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے ڈمپل یادو نے کہا کہ یہ لوگ ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کرائیں گے۔ میرا ماننا ہے کہ آنے والے ضمنی انتخابات میں جہاں نہ صرف کرہل بلکہ پوری ریاست میں 9 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، یہ لوگ 10ویں سیٹ پر الیکشن کرانے کی بات نہیں کر پا رہے ہیں۔ ون نیشن، ون الیکشن کی بات کرنے والے ایک اسمبلی منتخب نہیں کر پاتے، یہ ان کی دوغلی باتوں کو ظاہر کرتا ہے۔
کرہل کو بہت ہاٹ سیٹ سمجھا جاتا ہے۔ بی جے پی نے آپ کے ہی رشتہ دار انوجیش کو اس سیٹ پر اتارا ہے۔ جس پر ڈمپل یادو نے کہا ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ این ڈی اے اور پی ڈی اے کی لڑائی ہے۔ یہ نظریات اور اصولوں کی جنگ ہے۔ یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ ریاست کے حالات بہت خراب ہیں۔ ہمارے نوجوان بے روزگار ہیں، کسان پریشان ہیں۔ ہر کسی کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہو رہی ہے، یہ اس کی لڑائی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس لڑائی میں پورا کرہل متحد نظر آنے والا ہے۔
اس کے علاوہ ڈمپل یادو نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے جو بھرم اور ملک کو تقسیم کرنے کی سیاست کی گئی ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ ہم نے گزشتہ انتخابات میں دیکھا ہے سبھی لوگ پریشان ہیں۔ انہوں نے اتر پردیش میں بی جے پی کو شکست دینے کا کام کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔