Bharat Express

‘Hezbollah – Hamas is a political party, not a terrorist group’: بھارت حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد کیوں نہیں مانتا؟جانئے  کیا ہے یہ بڑی وجہ

دوسری جنگ عظیم کے دوران 1938 میں مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ فلسطین کا عربوں کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو انگلستان کا انگریزوں سے ہے یا فرانس کا فرانسیسیوں سے ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے رہنما یاسر عرفات سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اپنی بڑی بہن  مانتے تھے۔

بھارت حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد کیوں نہیں مانتا؟جانئے  کیا ہے یہ بڑی وجہ

 اس وقت مشرق وسطیٰ میں اسرائیل حزب اللہ کے درمیان جنگ جاری  ہے ۔ حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لیتے ہوئے ایران نے اسرائیل پر 200 سے زائد راکٹ گرائے جس کے بعد اسرائیل نے بھی ایران کو جواب دینے کی قسم کھائی ہے ۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اسرائیل پر دوبارہ حملہ کریں گے۔

بھارت حماس-حزب اللہ کو دہشت گرد نہیں مانتا

اگر ہم مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھارت کے نقطہ نظر کی بات کریں تو بھارت کے اسرائیل کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، لیکن بھارت حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد ماننے سے انکارکرتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ تنظیم اور اس کے سابق سربراہ حسن نصر اللہ  کے لیے ملک بھر میں احتجاج  ہوئےہے۔ یہ مظاہرے حکومت اور انتظامیہ کی اجازت سے ہوئے، کیونکہ ہندوستان حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد نہیں مانتا، بلکہ انہیں فلسطین کے لیے لڑنے والے جنگجوؤں کے طور پر دیکھتا ہے۔

ہندوستان کے مطابق اس خطے (فلسطین) میں ایک آزاد اور خودمختار ملک کے ذریعے ہی امن قائم ہوسکتا ہے۔ بھارت نے گزشتہ چند برسوں میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتربنالئے ہیں ،لیکن فلسطین پر بھارت کا نقطہ نظر پہلے جیسا ہی ہے۔ ہندوستان کے مطابق فلسطین ایک الگ قوم ہے۔ وہ اس کی آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

فلسطین اور لبنان کی حکومتوں میں شراکت دار

1988 میں ہندوستان پہلا غیر عرب ملک تھا ،جس نے فلسطین کو سرکاری طور پر تسلیم کیا۔ یہ صورت حال 1992 تک جاری رہی، جب بھارت نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔ حماس اور حزب اللہ کے سیاسی ونگز بھی ہیں ،جو فلسطین اور لبنان کی حکومتوں میں اسٹیک ہولڈر بھی رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہندوستان سمیت کئی ممالک بھی انہیں ایک انتظامی اور سماجی تحریک کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے دباؤ کے باوجود ہندوستانی حکومت نے ان تنظیموں کو دہشت گرد قرار نہیں دیا۔

1974 میں جب پوری دنیا فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اس کے سربراہ یاسر عرفات کو دہشت گرد کہہ کر بدنام کر رہی تھی، ہندوستان نے ان کی حمایت کی۔ بھارت نے 1996 میں غزہ میں اپنا نمائندہ دفتر کھولا اور بعد میں اسے رام اللہ منتقل کر دیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران 1938 میں مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ فلسطین کا عربوں کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو انگلستان کا انگریزوں سے ہے یا فرانس کا فرانسیسیوں سے ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے رہنما یاسر عرفات سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اپنی بڑی بہن  مانتے تھے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read