Bharat Express

اسرائیلی فوج کے ڈویژن 146 نے جنوبی لبنان میں زمینی آپریشن شروع کر دیا

حماس حملے کے ایک سال مکمل ہوگئے ہیں۔ 7 اکتوبر2023 کے حملے کی برسی پربیشترمغربی میڈیا کی کوریج حماس کے حملے میں ہوئی اموات اورا یرغمالیوں پرہی مرکوزہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ڈویژن 146 کی فورسزنے کل پیرکے روزجنوبی لبنان کے مغربی سیکٹر میں حزب اللہ تنظیم کے اہداف اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لئے ہدفی نوعیت کی محدود زمینی کارروائیوں کا آغاز کردیا۔ یہ بات آج منگل کے روزجاری ایک بیان میں بتائی گئی۔ اسرائیلی فوج نے پیرکی شام سے ملک کے شمال میں چار علاقوں کو فوجی علاقہ قرار دے کر بند کر دیا ہے۔ ان علاقوں میں داخلہ ممنوع کر دیا گیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کے جائزے کے مطابق لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائیاں ابھی تک محدود ہیں۔ مزید یہ کہ واشنگٹن اس بات کی توقع رکھتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنائے گا تا کہ شہریوں کو جانی نقصان کم ہو۔

ادھر اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ لبنان کے جنوبی ساحل پر جدل ہی فوجی کارروائیاں شروع کرے گا۔ اس حوالے سے جنوب میں دریائے الاولی کے علاقے میں مچھیروں اور ملاحوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ نوٹفکیشن تک ساحل سے دور ہو جائیں۔ دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو میلر نے باور کرایا ہے کہ امریکا لبنان میں سیاسی بحران حل نہیں کر سکتا ، یہ ذمے داری لبنانی رہنماؤں کے کندھوں پر ہے۔

حزب اللہ تنظیم نے اپنے جنگجوؤں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ لبنان کے سرحدی قصبے مارون الراس میں اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفل) کے عارضی اڈے کے نزدیک اسرائیلی فوج کو نشانہ نہ بنائیں۔ اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں لبنان میں اب تک 12 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو اندیشہ ہے کہ اسرائیلی بم باری میں اضافے کے ساتھ لبنان کو تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ غزہ کی پٹی میں فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں ہوا۔ اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو “محدود اور مختصر” قرار دیا ہے تاہم گذشتہ ہفتے شروع ہونے کے بعد سے اس کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد سرحدی علاقوں کو وہاں چھپے ہوئے حزب اللہ کے جنگجوؤں سے پاک کرنا ہے اور اس کا لبنان میں بڑے پیمانے پر داخل ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

بشکریہ: العربیہ اردو

    Tags: