Bharat Express

Key achievements of Ministry of Minority Affairs: مرکزی وزیر کرن رجیجو نے نئی حکومت کے پہلے 100 دنوں میں اقلیتی امور کی وزارت کی اہم کامیابیوں پر ڈالی روشنی

اقلیتی امور کی وزارت نے درگاہ خواجہ صاحب کے لیے ڈی کے ایس سوویدھا موبائل ایپ اور ایک ویب پورٹل بھی تیار کیا ہے۔ یہ ویب پورٹل اور موبائل ایپلیکیشن ملک کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنےوالے ان لوگوں کو جو اجمیر نہیں جاپاتے، کو اجمیر جانے کی سہولت فراہم کرے گا تاکہ وہ درگاہ کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

مرکزی وزیر کرن رجیجو

اقلیتی امور اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے آج سی جی او کمپلیکس، نئی دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اقلیتی امور اور پارلیمانی امور کی وزارتوں کی اہم کامیابیوں کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر اقلیتی امور کے وزیر مملکت جارج کورین بھی موجود تھے۔ رجیجو نے حکومت کے پہلے 100 دنوں کے دوران اقلیتی امور کی وزارت کی درج ذیل کلیدی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔


لوک سموردھن پرو:
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نے ’’لوک سموردھن پرو‘‘ کا افتتاح کیا جس کا اہتمام اقلیتی امور کی وزارت کے، این ایم ڈی ایف سی کے 100 دن کے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ پرو کا انعقاد وزارت کی اسکیموں، پروگراموں اور کامیابیوں کو ظاہر کرنے اور اس کی مختلف اسکیموں کے تحت شراکت دار تنظیموں کے ساتھ اشتراک سے انجام دی گئی کامیابی کی کہانیوں کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ 25-2024 کے دوران 2.5 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کو 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض دینے کے لیے قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی) کا ایک کریڈٹ پلان بھی وزیر موصوف نے جاری کیا۔
قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن ( این ایم ڈی ایف سی) اور تین بینکوں اور تین ریاستوں کے ریاستی فروغِ ہنر مندی مشن کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط:
این ایم ڈی ایف سی اور انڈین بینک، یونین بینک آف انڈیا اور پنجاب گرامین بینک کے درمیان ان بینکوں کے ذریعے این ایم ڈی ایف سی کی مختلف اسکیموں کے نفاذ کے لیے مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے۔ اس سے غیر نمائندگی والے علاقوں میں قرضوں کی توسیع میں آسانی ہوگی۔
لداخ کے لیے پیکج کا اعلان اور این ایم ڈی ایف سی کے استفادہ کنندگان کے ساتھ بات چیت:
۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں، اقلیتی امور کے وزیر نے 14 جولائی 2024 کو کارگل میں منعقدہ ایک بینیفشری انٹرایکشن پروگرام میں شرکت کی۔ جس کا انعقاد قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی) کے اشتراک سے جموں اینڈ کشمیر اینڈ لداخ فائنانس کارپوریشن (جے کے ایل ایف سی) نے کیا تھا۔
۔ پروگرام نے مالی امداد اور تعاون کے ذریعے اقلیتی برادریوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مضبوط عزم کو اجاگر کیا۔
۔ مالی سال 25-2024 کے لیے سندھو انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ایس آئی ڈی سی او) کے لیے 10 کروڑ روپے اور جے کے ایل ایف سی کے لیے 21.00 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا۔
پی ایم وکاس کا آغاز:
’’پردھان منتری وراثت کا سموردھن‘‘ (پی ایم- وکاس) اقلیتی امور کی وزارت کی ایک مربوط اسکیم ہے جو اس کی پانچ سابقہ اسکیموں یعنی سیکھو اور کماؤ، استاد، نئی منزل، نئی روشنی، اور ہماری دھروہر کو یکجا کرتی ہے۔ پی ایم وکاس اسکیم کا مقصد مختلف اقدامات کے ذریعے اقلیتوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کی طرف پیش قدمی ہے،جس میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:
۔ جدید اور روایتی ملازمتی کرداروں کا احاطہ کرنے والے کورسز میں ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنا۔
۔ کاریگروں کے لیے صلاحیت سازی کی ورکشاپس کا انعقاد۔
۔ اقلیتی برادریوں کے غیر محسوس ثقافتی ورثے (آئی سی ایچ) کا تحفظ۔
۔ اقلیتی خواتین کی قیادت اور کاروباری شخصیت کو فروغ دینا۔
۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) کے ذریعے اقلیتی نوجوانوں کی تعلیمی مدد
۔ وزارت کی پی ایم جے وی کے اسکیم کے ساتھ مل کر بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو پورا کرنا۔
مزید برآں، اسکیم قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی) کی طرف سے پیش کردہ قرض کے پروگراموں سے مستفید ہونے والوں کو جوڑ کر کریڈٹ لنکیجز کی سہولت فراہم کرے گی۔ استفادہ کنندگان کو ای پی سی ایچ (ایکسپورٹ پروموشن کونسل فار ہینڈی کرافٹس) کے ذریعے مارکیٹ رابطوں کے لیے بھی مدد فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی روزی روٹی میں اضافہ ہو سکے۔
حج سوویدھا ایپ کا آغاز:
اے۔ حج 2024 کے دوران حج مینجمنٹ میں گیم چینجر۔
بی۔ عازمین کو تربیتی مواد، رہائش اور پرواز کی تفصیلات، سامان کی معلومات، ہنگامی ہیلپ لائن (ایس او ایس)، شکایات کے ازالے، فیڈ بیک، زبان میں ترجمہ اور حج سے متعلق متفرق معلومات اور خدمات تک رسائی فراہم کرتا ہے اور کے ایس اے میں ہندوستانی انتظامیہ کی طرف سےحجاج کےمابین بہتر تال میل اور کنٹرول کی بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔
سی۔ بہتر شکایات کے ازالے اور معلومات کی ترسیل اور انتظامیہ کی جانب سے ایک زیادہ مربوط جوابی طریقہ کار کے لیے بھی ایک بہترین معاون ثابت ہوا ہے۔
ڈی۔ خواہشمند عازمین سے درخواست کا عمل حج 2025 کے لیے ایپ پر بھی آن بورڈ کیا گیا ہے، اس طرح ایپ کو حجاج کے لیے اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹل حل بنانے کے مقصد کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔
ای ۔ سعودی عرب کا دو طرفہ دورہ مجوزہ ہے تاکہ ہندوستان اور سعودی عرب کے حکام یعنی حج انتظامیہ کے درمیان تال میل اور تعاون کو بہتر بنایا جاسکے۔
درگاہ خواجہ صاحب، اجمیر کے عرس کے انعقاد کے لیے آپریشنل مینول کی تیاری:
خواجہ معین الدین چشتی کا عرس، ایک پیچیدہ لاجسٹک ایونٹ ہے جسے درگاہ کمیٹی، ضلعی انتظامیہ، مختلف مذہبی ذمہ داران اور عوام الناس کے قریبی تعاون سے منظم اور کامیاب بنایا گیا ۔
عرس، اجمیر کی معیشت کو بڑا فروغ دیتا ہے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو فائدہ پہنچاتا ہے اور آمدنی اور روزگار پیدا کرتا ہے۔ پہلی بار، خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے انعقاد کو ضابطہ بند اور معیاری بنانے کے لیے ایک آپریشنل مینول بنایا گیا ہے، تاکہ عرس کے دوران اجمیر آنے والے ان گنت زائرین کے لیے ایک ہموار اور تسلی بخش تجربہ کو یقینی بنایا جا سکے۔
درگاہ خواجہ صاحب، اجمیر کے مختلف پہلوؤں میں زائرین کی سہولت کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال:
اقلیتی امور کی وزارت نے درگاہ خواجہ صاحب کے لیے ڈی کے ایس سوویدھا موبائل ایپ اور ایک ویب پورٹل بھی تیار کیا ہے۔ یہ ویب پورٹل اور موبائل ایپلیکیشن ملک کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنےوالے ان لوگوں کو جو اجمیر نہیں جاپاتے، کو اجمیر جانے کی سہولت فراہم کرے گا تاکہ وہ درگاہ کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں اور خواجہ غریب نواز کی گرمجوشی اور نوازشات حاصل کر سکیں۔
جیو پارسی ویب پورٹل کا آغاز:
’’جیو پارسی اسکیم پورٹل‘‘ کو اقلیتی امور کے وزیر نے 13 اگست 2024 کو شروع کیا تھا۔
پورٹل انہیں آن لائن درخواست دینے، اپنی درخواست کی صورتحال چیک کرنے اور ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) موڈ کے ذریعے آن لائن مالی امداد حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔
اقلیتوں کے اندر اقلیتوں کوہدف بنانے والے سرکٹ پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانا:
اقلیتی امور کی وزارت (ایم او ایم اے) اقلیتوں کے اندر اقلیتوں بالخصوص پارسیوں، بدھسٹوں، جینوں، سکھوں کی ترقی کے لیے سرکٹ پر مبنی نقطہ نظر اپنا رہی ہے۔ اس کے لیے، لداخ، ہماچل پردیش، اروناچل پردیش، سکم، اتراکھنڈ، دہلی، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بودھ ، جین، سکھ اور پارسی برادریوں کے لیے منصوبے شروع کیے گئے ہیں اور ان کے لیے 401.37 کروڑ روپے منظوری کئے گئے ہیں۔
آنگن واڑی سے مصنوعی ذہانت تک:
پی ایم جے وی کے نے پروجیکٹوں کی منظوری کے معاملے میں بھی اپنے نقطہ نظر کو بہتر بنایا ہے۔ اب اس اسکیم نے سول انفرااسٹرکچر کے علاوہ ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو بھی اپنے دائرہ کار میں لانے کا کام کیا ہے۔ اس کے ایک حصے کے طور پر، آنگن واڑی مراکز کے لیے مسلسل مالی تعاون کے ساتھ، ایم او ایم اے نے اپنے پی ایم جے وی کے کے تحت این آئی ٹی جالندھر میں 5جی اور سائبر سیکیورٹی لیبز کے ذریعے اے آئی I کو فروغ دینے کے لیے 100 فیصد فنانس فراہم کرنے کے لیے ایک اہم اقدام اٹھایا ہے تاکہ ڈیجیٹل انڈیا کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت کو یقینی بنایا جا سکے۔
گتی شکتی پورٹل کے ساتھ انضمام:
ان 100 دنوں میں ڈیجیٹائزڈ اسکیم کے عمل اور تشخیصی طریقہ کار کے ذریعے موجودہ ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ پی ایم جے وی کے، کے تحت، فنڈز کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے، ایم او ایم اے نے ضرورت مند علاقوں کو اسکیم کے تحت شامل کرنے کے لیے پی ایم گتی شکتی پورٹل کا استعمال شروع کیا ہے۔ اس سے کوششوں کے صفر اوورلیپنگ کو یقینی بنایا جائے گا اور نفاذ کے شعبوں کی نشاندہی ہوگی۔
یہ اسکیم بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کی زمینی سطح پر نگرانی کو مضبوط بنانے کی سمت میں بھی کام کر رہی ہے کیونکہ اس نے اسرو/این آر ایس سی کے بھوون پورٹل پر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اپنے تمام بنیادی ڈھانچے کی اکائیوں کی جیو ٹیگنگ کی سمت میں ایک قدم اٹھایا ہے اور اس کے علاوہ پی ایم گتی شکتی پورٹل پر بھی ان یونٹس کی موجودگی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن پہل کے تسلسل میں، مجموعی طور پر ڈیجیٹائزڈ منظوری کے عمل کے لیے نیا پی ایم جے وی کے، ویب پورٹل بھی تیار کیا جا رہا ہے۔
اقلیتی زبان کے لیے بھاشینی ٹیکنالوجی کی موافقت:
اقلیتی امور کی وزارت نے بھاشینی پہل کو اپنی سرکاری ویب سائٹ minorityaffairs.gov.in میں کامیابی کے ساتھ ضم کر دیا ہے۔ بھاشینی پلیٹ فارم کے ویب ٹرانسلیشن کو شامل کرکے، وزارت کا مقصد اپنی خدمات اور معلومات تک کثیر لسانی رسائی فراہم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ متنوع لسانی پس منظر سے تعلق رکھنے والے شہری آسانی سے یہاں پر پہنچ سکیں اور سرکاری پروگراموں کے ساتھ جڑ سکیں ۔ نفاذ کا یہ عمل شمولیت کو فروغ دینے کے حکومت کے عزم اور تمام کمیونٹیز کی وسائل تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔

Also Read