Bharat Express

Ravi Shankar Prasad: روی شنکر پرساد کا  کانگریس پر پلٹ وار،کہا –‘الزام لگانے والے بدعنوان ہیں’

روی شنکر پرساد نے ‘نیشنل ہیرالڈ’ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا، “وزیر اعظم پر کس نے الزام لگایا، جو کرپشن کے الزام میں ضمانت پر ہے

روی شنکر پرساد کا  کانگریس پر پلٹ وار،کہا –‘الزام لگانے خو د بدعنوان ہیں’

Ravi Shankar Prasad: بی جے پی کے سینئر لیڈر روی شنکر پرساد نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف راہل گاندھی کے تبصروں کو لے کر بدھ کو لوک سبھا میں کانگریس لیڈر پر پلٹ وار کیا اور الزام لگایا کہ اس شخص نے وزیر اعظم پر الزام لگایا ہے جو خود بدعنوانی کے معاملے پر ضمانت  پر ہے،روی شنکر پرساد نے مزید کہا  کہ ایوان زیریں میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک  پر بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کانگریس  کے سابق صدر نے ایوان کو گمراہ کیا،  کیو ں مودی حکومت میں ڈیل اور کمیشن بند ہوچکا ہے

راہل گاندھی نے منگل کو وزیر اعظم پر اڈانی گروپ سے متعلق معاملے کو لے کر کچھ الزامات لگائے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ 2014 میں مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد صنعت کار گوتم اڈانی دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے۔ پرساد نے کہا، ’’راہل گاندھی کے تبصرے میں درد، غصہ اور مایوسی نظر آرہی تھی… سفر میں آپ کس سے ملتے ہیں اس کا اثر ہوتا ہے۔ آپ کےساتھ تخریبی عناصر  چلتے ہیں تو اس کا بھی اثر ہوتا ہےان کا کہنا تھا کہ کانگریس لیڈر کی پوری تقریر میں مایوسی کے ساتھ اس بات کو لے کر پریشانی نظر آرہی تھی کہ ان کا اقتدار چلا گیا اور نریندر مودی وزیر اعظم بن گئے۔

سابق مرکزی وزیر نے سوال کیا کہ کیا ایوان میں بولتے  وقت تمام آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کی جائے گی؟ اس پارلیمنٹ کو غور کرنا ہوگا کہ کیا کچھ بولا جائے گا؟”پرساد نے  کہا ‘ راہل گاندھی نے سری لنکا  کو لے کر جو حوالہ دیا وہاں کے صدر نے اس سے انکار کیا تھاڈڈڈڈ متعلقہ  اہلکار نے کہا ہے کہ اس نے احساسات میں بہکر  بول دیا تھا ، راہل گاندھی نے ایوان کو گمراہ کیاہے  ۔

انہوں نے کہا  ’یہ گیا  کہ وزیر اعظم بیرون ملک جاتے ہیں تو ایک صنعتکار ان کے ساتھ جاتےہیں۔ اڈانی نے 2008 میں ملائیشیا میں کوئلے کی کان خریدی ،اڈانی نے 2010 میں آسٹریلیا میں ایک کان خریدی 2008 اور 2010 میں کس کی حکومت تھی؟ 2011 میں، اڈانی نے آسٹریلیا میں سرمایہ کاری کی۔

روی شنکر پرساد نے دعویٰ کیا، آج نریندر مودی کی حکومت میں کمیشن اور ڈیل بند ہوگئی ۔ یہی بات انہیں (راہل) چبھتی ہے  ۔ پرساد نے کانگریس حکومت والی ریاستوں میں اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کا حوالہ دیتے ہوئے پرساد نے کہا، “چھتیس گڑھ حکومت نے ماحولیاتی اعتراضات کے باوجود کوئلہ پروجیکٹ کو منظوری دی۔ اڈانی گروپ راجستھان میں 65 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے۔ راہل جی، کیا وہاں بھی کوئی ڈیل ہوئی ہے؟

انہوں نے یہ بھی کہا، “ہندوستان کےتاجروں کو  کیوں آگے نہیں بڑھنا چاہئے؟ نریندر مودی کی حکومت ایمانداری سے لوگوں کو آگے لے جاتی ہے۔ اس حکومت میں کمیشن رک گیا ہے۔ اس لیے انہیں (راہل) پریشان  ہیں۔

‘بوفورس گھوٹالے’ کا ذکر کرتے ہوئے، سابق مرکزی وزیر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بدعنوانی کے میدان میں ‘ماما جی’ کے تعاون کو یاد رکھا جائے گا، جنہیں کانگریس حکومت کے دوران فرار ہونے میں مدد ملی تھی۔ ان کا حوالہ Ottavio Quattrocchi کی طرف تھا۔

روی شنکر پرساد نے ‘نیشنل ہیرالڈ’ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا، “وزیر اعظم پر کس نے الزام لگایا، جو کرپشن کے الزام میں ضمانت پر ہے، اس کی ماں ضمانت پر ہے، بہنوئی ضمانت پر ہے۔” معاملہ یہ ہے کہ 5000 کروڑ روپے کی جائیداد 50 لاکھ روپے میں ضبط کی گئی۔

بی جے پی لیڈر نے الزام لگایا، “ہریانہ میں زبردستی زمین لے لو… چند کروڑ کی سرمایہ کاری سے 300 کروڑ روپے بنائے گئے… بیکانیر میں کسانوں پر دباؤ ڈال کر زمین لی گئی… وہاں کے وزیر اعلیٰ نے مدد کی… یہ ‘ واڈرا ماڈل آف ڈویلپمنٹ ‘ ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی ‘ہوم ورک’ نہیں کرتے اور ہندوستان کی کاروباری صلاحیت پر سوال اٹھانا ان کی فطرت بن گئی ہے۔

روی شنکر پرساد نے طنزیہ انداز میں کہا کہ راہل گاندھی آر ایس ایس سے بہت پیار کرتے ہیں۔انہوں نے آج آر ایس ایس کہا ں سے کہا ں پہنچ گیا اور وہ لوگ (کانگریس ) کہا ں سے کہا پہنچ گئے۔یہ ابھی اور نیچے جائیں گے ” پرساد نے کہا، “یہ کہتے  ہیں پوری ‘اگنی پتھ’ اسکیم آر ایس ایس نے بنائی ہے، جب کہ پوری اسکیم فوج کے مخصوص لوگوں نے بنائی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی پالیسی سرحد پر بنیادی ڈھانچہ  کو تعمیر کر چین کو  تعمیرکو غصہ نہیں دلانے کی تھی ، لیکن آج نریندر مودی کی قیادت میں وہاں سڑکیں اور پل بن رہے ہیں۔ بی جے پی  لیڈر نے گجررات  اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شکست کا تذکرہ کرتے کہا، “27 سال بعد بھی ایسی کراری شکست ملی ہے۔ کچھ تو سمجھیں۔

-بھارت ایکسپریس