کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی۔ (فائل فوٹو)
صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے راشٹرپتی بھون کے دربارہال اوراشوک ہال کا نام بدلنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اب انہیں ’گڑتنرمنڈپ‘ اور’اشوک منڈپ‘ کے نام سے جانا جائے گا۔ اس حکم میں لکھا گیا ہے کہ راشٹرپتی بھون ہندوستان کے لوگوں کی قیمتی وراثت ہے۔ راشٹرپتی بھون تک لوگوں کی پہنچ آسان بنانے کے لئے مسلسل کوشش کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی راشٹرپتی بھون کے ماحول کو ہندوستانی تہذیب وثقافت اور اقدار کی علامت بنانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔
نام بدلنے پرپرینکا گاندھی کا طنز
وہیں راشٹرپتی بھون کی طرف سے جاری کئے گئے اس حکم پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے طنز کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ بھلے ہی یہاں ’دربار‘ کا کوئی تصورنہیں ہے، لیکن ’شہنشاہ‘ کا تصور ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ بھلے ہی یہاں ’دربار‘ کا کوئی تصورنہیں ہے، لیکن ’شہنشاہ‘ کا تصور ہے۔ دراصل کانگریس لیڈرنے اس کے ذریعہ وزیراعظم مودی پر تنقید کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ وزیراعظم کو لیکن ’شہنشاہ‘ بتا چکی ہے۔
حکم میں کیا بتایا گیا؟
راشٹرپتی بھون کے ’دربارہال‘ میں قومی اعزازت کی پیشکش سمیت کئی اہم تقاریب اورتہواروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ لفظ ’دربار‘ ہندوستانی حکمرانوں اورانگریزوں کی عدالتوں اوراسمبلیوں سے منسلک ہے، لیکن ہندوستان کے جمہوریہ بننے کے بعد اس لفظ کی کوئی مناسبت نہیں رہی۔ وہیں ’اشوک ہال‘ راشٹرپتی بھون میں ایک بال روم ہے،’اشوک‘ لفظ کا نام بدل کر’اشوک منڈپ‘ کرنے سے زبان میں یکسانیت آتی ہے اور’اشوک‘ لفظ سے متعلق اہم اقدارکو بنائے رکھتے ہوئے انگلائزیشن کے نشانات مٹ جاتے ہیں۔
کتنے خاص ہیں دونوں ہال؟
راشٹرپتی بھون کا دربارہال اپنی سادگی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ اس بھون کا سب سے شاندارہال ہے۔ اسے لے کرمشہور مؤرخ اور نقاد رابرٹ بائرن نے کہا تھا کہ اپنے لئے مقرر کئے گئے ڈیزائن کے اعلیٰ سطح میں لٹینس نے کہیں بھی چوک نہیں کی۔ دربار ہال جسے پہلے تھرون روم کے نام سے جانا تھا، یہاں ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہرلال نہرو کی قیادت میں 15 اگست، 1947 کو پہلی حکومت نے حلف لیا تھا۔ راشٹرپتی بھون میں ہونے والے تمام اعزازی تقریب اسی ہال میں منعقد کئے جاتے ہیں۔ وہیں اشوک ہال کی بات کریں تو یہ راشترپتی بھون کے سب سے پرکشش اوراچھی طرح سے لیس ہالوں میں سے ایک ہے۔ اس کمرے کا فرش لکڑی کا ہے اوراس کی سطح کے نیچے چشمے ہیں۔ اشوک ہال کی چھتوں کوآئل پینٹنگزسے سجایا گیا ہے۔ اس کی دیواروں اورچھتوں کی پینٹنگ کا کام جون 1932 میں شروع ہوا اوراکتوبر1933 میں مکمل ہوا۔
بھارت ایکسپریس–