Bharat Express

Umar Khalid High Court Hearing Postponed: عمرخالد کی ضمانت پر سماعت سے الگ ہوئے جسٹس امت شرما، اب اس معاملے میں کیا ہوگا؟

دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس پرتبھا ایم سنگھ اور جسٹس امت شرما کی عدالت میں عمرخالد کی ضمانت عرضی کا معاملہ لسٹیڈ تھا، لیکن اب جسٹس امت شرما نے اس معاملے سے خود کوالگ کرلیا ہے۔ جسٹس امت شرما کے الگ ہونے کے بعد سماعت ملتوی ہوگئی ہے۔

عمرخالد کی ضمانت پر سماعت سے جسٹس امت شرما الگ ہوگئے۔

دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں فروری 2020 میں ہوئے فساد کے پیچھے کی سازش میں شامل ہونے کے الزام پر جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم عمرخالد جیل میں بند ہیں۔ آج یعنی پیر(22 جولائی) کے روزعمرخالد کی ضمانت عرضی پردہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہونی تھی، لیکن جسٹس امت شرما اب سماعت سے ہٹ گئے ہیں، جس کے سبب سماعت ملتوی ہوگئی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس پرتبھا سنگھ اور جسٹس امت شرما کی عدالت میں عمرخالد کی ضمانت عرضی کا معاملہ لسٹیڈ تھا، جس پرآج یعنی پیرکو سماعت ہونی تھی، لیکن اب جسٹس امت شرما نے اس معاملے سے خود کو الگ کرلیا ہے۔ جسٹس امت شرما کے خود کوسماعت سے الگ کرنے کے بعد سماعت ملتوی ہوگئی۔ اب عمرخالد کی ضمانت عرضی پر 24 جولائی کو ایک الگ بینچ سماعت کرے گی۔

پہلے بھی سماعت سے خود کو کیا الگ

اس سے پہلے بھی جسٹس امت شرما نے فساد کے معاملے میں شرجیل امام، میران حیدر اور دہلی فساد کے دیگرملزمین کے ذریعہ داخل ضمانت عرضی پر سماعت سے خود کو الگ کرلیا تھا، جس کے بعد اب عمرخالد کی ضمانت عرضی کے معاملے سے بھی انہوں نے خود کو الگ کرلیا ہے۔

کب ہوئی تھی عمرخالد کی گرفتاری؟

دہلی پولیس نے عمرخالد کو ستمبر 2020 میں گرفتارکیا تھا اوران پر مجرمانہ سازش، فساد، غیرقانونی پروگرام کے ساتھ ساتھ غیرقانونی سرگرمیوں روک تھام ایکٹ (یواے پی اے) کے تحت کئی جرائم کا الزام لگایا گیا تھا۔ 2020 سے ہی وہ جیل میں بند ہیں۔ یہ عمرخالد کی ضمانت عرضی کا دوسرا مرحلہ ہے۔ نچلی عدالت نے پہلی بار مارچ 2022 میں انہیں ضمانت دینے سے انکارکردیا تھا۔ اس کے بعد عمرخالد نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جس کے بعد عدالت نے اکتوبر2022 میں راحت دینے سے انکارکردیا تھا۔

2023 میں کیا سپریم کورٹ کا رخ

 عمرخالد نے مئی 2023 میں سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ عدالت نے معاملے میں دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر کے جواب بھی مانگا تھا، لیکن کئی بارعرضی پرسماعت ملتوی ہوگئی۔ 14 فروری 2024 کو جسٹس بیلا ایم ترویدی اورجسٹس پنکج متھل کی بینچ معاملے کی سماعت کرنے والی تھی، لیکن عمرخالد نے حالات میں تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت عرضی واپس لے لی تھی۔ عمرخالد کے وکیل کپل سبل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ضمانت عرضی واپس لی جارہی ہے۔ ہم حالات میں تبدیلی کی وجہ سے عرضی واپس لینا چاہتے ہیں اورمناسب راحت کے لئے ٹرائل کورٹ کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ 28 مئی کو ٹرائل کورٹ نے عمرخالد کی دوسری ضمانت عرضی خارج کردی تھی۔

 بھارت ایکسپریس

Also Read