Bharat Express

پانچ سال کی بچی سے آبروریزی کے قصوروارکو عدالت نے سنائی عمرقید کی سزا، ساڑھے 10 لاکھ روپئے کا جرمانہ

عدالت نے ملزم کو پاکسو کی دفعہ 6 (سنگین جنسی زیادتی) کے تحت مجرم قراردیا تھا۔ عدالت نے 28 سالہ شخص کواغوا، شدید چوٹ اورعصمت دری کا بھی مجرم قراردیا ہے۔

دہلی فسادات کیس کے ملزم شاداب احمد کو ککڑڈوما کورٹ سے راحت

روہنی کی عدالت نے 5 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے جرم میں ایک شخص کوعمرقید کی سزا سنائی ہے۔ روہنی کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج سشیل بالاڈگرنے کہا کہ مجرم نے لڑکی کے ساتھ جانوروں جیسا ظلم کیا تھا۔ بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پردکھ اورغصے کا اظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سزا اس گھناؤنے فعل کی سنگینی کے مطابق ہونی چاہئے تاکہ یہ ایک مؤثرروک تھام کا کام کرے۔

10.5 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم
عدالت نے کہا کہ اس واقعہ کے نتیجے میں نہ صرف متاثرہ بلکہ اس کے پورے خاندان کے افراد کومعاشرے میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس واقعہ نے لڑکی کی ذہنی، جسمانی اورجذباتی صحت پرسنگین اثرات مرتب کئے ہیں، جس کے لئے اسے مالی امداد کی ضرورت ہے۔ یہ کہتے ہوئے اس نے لڑکی کو10.5 لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا حکم دیا۔

عدالت نے ملزم کو پاسکوکی دفعہ 6 (سنگین جنسی زیادتی) کے تحت مجرم قراردیا تھا۔ اس نے 28 سالہ شخص کو اغوا، شدید چوٹ پہنچانے اورعصمت دری کا بھی مجرم قراردیا ہے۔ ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹریوگیتا کوشک نے کہا تھا کہ مجرم اپنے مکروہ اورقابل مذمت فعل کی وجہ سے ہمدردی کا مستحق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کو اغوا کرتے وقت اس شخص نے اس کے گال کاٹے اوراس کے چہرے پراس قدرمارا کہ اس کے دانت ٹوٹ گئے۔

جج نے کہا کہ یہ عدالت بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم سےغمزدہ اورپریشان ہے۔ پانچ سالہ بچی بھائی دوج کے تہوارکے لئے اپنے نانا-نانی کے گھرگئی تھی اوراپنا وقت خوشی سے گزارنا چاہتی تھی، لیکن مجرم نے اس کے ساتھ جانوروں جیسا ظلم کیا۔ اس کے وقارکوٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا۔ یہ کہنا کہ بچی سماج کے لئے ایک تحفہ ہے، قصوروارجیسے شخص کی وجہ سے بے تکا لگتا ہے۔ متاثرہ کوبغیرکسی قصورکے اس طرح کا تشدد برداشت کرنا پڑا۔

عدالت نے کہا کہ جنسی جرم نے بچوں کی زندگی پرگہرا اثرڈالا ہے، اس لئے سزا اس گھناؤنے فعل کی سنگینی کے مطابق ہونی چاہئے، تاکہ یہ اس قسم کی سوچ رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک مؤثرروک تھام کے طور پر کام کرسکے۔ مجرم کو پاکسوایکٹ کی دفعہ 6 کے تحت عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے، جس میں جرم کی سنگینی، بچے اورمجرم کی عمر، مجرم اورمتاثرہ کی خاندانی حیثیت اوران پراثرانداز ہونے والے سماجی اور اقتصادی عوامل سمیت مختلف حالات پرغورکیا جاتا ہے۔

بھارت ایکسپریس-