تریپورہ میں 828 طلباء ایچ آئی وی پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ جن میں سے 47 کی موت ہو چکی ہے۔ یہ خبر تریپورہ اسٹیٹ ایڈز کنٹرول سوسائٹی (ٹی ایس اے سی ایس) کے ایک سینئر عہدیدار نے دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تریپورہ میں ایچ آئی وی پازیٹیو پائے جانے والے بہت سے طلباء ملک بھر کے مختلف اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھی جاچکے ہیں۔
اس معاملے پر تفصیلات دیتے ہوئے سینئر عہدیدار نے کہاکہ ہم نے اب تک 828 طلبہ کو ایچ آئی وی پازیٹیو کے طور پر شناخت کیا ہے۔ جن میں سے 47 طلباء خطرناک انفیکشن کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔بہت سے طلباء ملک بھر کے ممتاز اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے تریپورہ سے باہر چلے گئے ہیں۔اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اتنی خطرناک بیماری کیسے پھیلی؟ درحقیقت تریپورہ ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے 220 اسکولوں اور 24 کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایسے طلباء کی نشاندہی کی ہے جو انجیکشن کے ذریعے منشیات لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایچ آئی وی بیماری ایک دوسرے میں پھیل گئی۔ٹی ایس اے سی ایس کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے بتایاکہ اب تک 220 اسکولوں اور 24 کالجوں اور یونیورسٹیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں طلباء منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم نے ریاست بھر میں کل 164 ہیلتھ سینٹرزسے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
ایچ آئی وی کیا ہے؟
ایچ آئی وی یعنی ہیومن امیونو ڈیفینسی وائرس ایک ایسا وائرس ہے جو جسم کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے اور اسے اتنا کمزور کر دیتا ہے کہ ہمارا جسم کسی دوسرے انفیکشن یا بیماری کو برداشت کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک بار اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اگر اس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو یہ ایڈز کی وجہ بن جاتا ہے۔بتادیں ایڈز کا ابھی تک کوئی ٹھوس علاج نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں اس وائرس کی بروقت نشاندہی کرنا اور مناسب علاج کرنا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔