Bharat Express

Supreme Court Dismiss Plea by American Citizen Seeking Asylum: بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست کرنے والے امریکی شہری کلاؤڈ ڈیوڈکو سپریم کورٹ سے نہیں ملی ریلیف

کلاؤڈ ڈیوڈکو نے روحانی گرو شری ماتا آنندمائی کے پیروکار ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پہلی نظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ عرضی گزار کو پہلے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنی چاہیے تھی۔

نائٹ شفٹ ختم کرنے کے حکم پر سپریم کورٹ برہم، سی جے آئی نے بنگال حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے یاد دلایافرض

بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست کرنے والے امریکی شہری کلاؤڈ ڈیوڈکو کو سپریم کورٹ سے ریلیف نہیں ملی۔ سپریم کورٹ نے کلاؤڈ ڈیوڈکو کی جانب سے دائر درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے کلاؤڈ ڈیوڈسے کہا کہ آپ کا ملک اس کا خیال رکھے گا، ہم نہیں رکھ  سکتے۔ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ بھارت امریکہ سے بہتر ہے؟ جسٹس وکرم ناتھ نے مسکراتے ہوئے پوچھا کہ اگر آپ ایسا کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل وکرم جیت بنرجی نے عدالت کو بتایا کہ ویزا 9 دسمبر 2024 کو ختم ہو رہا ہے۔ انہیں واپس جانا ہے اور پھر واپس آنا ہے۔ میں مشورہ نہیں دے سکتا کہ کس ملک جانا ہے وغیرہ۔

عدالت نے ڈیوڈ سے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ امریکہ میں مقدمہ چلا رہے ہیں؟ آپ کو بتادیں کہ درخواست گزار کلاؤڈ ڈیوڈ نے ہندوستان میں رہنے کی اجازت مانگی تھی۔ درخواست گزار کے مطابق انہوں  نے پیٹرولیم کا متبادل ڈھونڈ لیا ہے اور اب وہ واپس امریکا نہیں جانا چاہتا ہیں، کیونکہ انہیں  خدشہ ہے کہ اگر وہ امریکا گیا تو وہاں اسے ستایا جائے گا۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس سندیپ مہتا کی تعطیلاتی بنچ نے یہ حکم دیا ہے۔

کلاؤڈ ڈیوڈکو نے روحانی گرو شری ماتا آنندمائی کے پیروکار ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پہلی نظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ عرضی گزار کو پہلے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنی چاہیے تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ اگر ہم آرٹیکل 32 کے تحت ان درخواستوں پر غور شروع کریں گے تو اس سے درخواستوں کا سیلاب آ جائے گا۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا تھا کہ آپ ہائی کورٹ کیوں نہیں گئے؟ اس پر ذاتی طور پر پیش ہونے والے درخواست گزار کلاؤڈ ڈیوڈنے کہا تھا کہ انہوں نے یہ درخواست دو وکلاء سے مشاورت کے بعد دائر کی ہے۔ کلاؤڈ ڈیوڈنے کہا تھا کہ وکلاء کے مشورے پر انہوں نے آرٹیکل 32 کے تحت درخواست دائر کی ہے۔

عدالت نے کلاؤڈ ڈیوڈسے پوچھا تھا کہ اس میں قومی اہمیت کیا ہے؟ درخواست گزار نے کہا تھا کہ میرے خیال میں یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے۔ کلاؤڈ ڈیوڈنے کہا تھا کہ امریکہ میں تمام ہندوؤں کو اسی قسم کی کارروائی کا خطرہ ہے ۔جس کا مجھے سامنا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا تھا کہ فکر نہ کریں، حکومت اتنی مضبوط ہے کہ دنیا میں کہیں بھی اپنے شہریوں کا خیال رکھے گی۔ کلاؤڈ ڈیوڈ نے عدالت کو بتایا کہ وہ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے سامنے پہلے ہی درخواستیں داخل کر چکے ہیں۔ لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔ وہ ترواننت پورم میں رہ رہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس