Bharat Express

ICJ orders Israel to halt its Rafah military offensive: فلسطین کے حق میں عالمی عدالت انصاف کا بڑا فیصلہ، اسرائیل کو رفح پر حملہ روکنے کا دیا حکم

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم عدالت کے فیصلے کو ناکافی بھی قرار دیا ہے۔حماس نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ بھر میں جاری کارروائیوں کو روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

ICJ

ICJ

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسرائیل کو فوری طور پر رفح میں آپریشن روکنے کا حکم دے دیاہے۔دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کےلیے جنوبی افریقی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔آئی سی جے کا 2-13 کی اکثریت پر مبنی فیصلہ جسٹس نواف سلام نے پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ اسرائل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روکے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔

عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے سات مئی کو رفح میں زمینی آپریشن کیا جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔عالمی عدالت نے اپنے 28 مارچ کے حکم میں کہا تھا کہ غزہ کی صورت حال انتہائی خراب ہے لیکن 28 مارچ کے بعد انسانی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ رفح میں اسرائیلی آپریشن سے آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔اس موقعے پر عدالت کے باہر فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے جھنڈے لہرائے اور آزاد فلسطین پر مبنی نعرے لگائے۔جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے ہنگامی اقدامات کے لیے درخواست کی تھی تاکہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دیا جائے، جس میں رفح شہر بھی شامل ہے جہاں وہ جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

گذشتہ ہفتے ہونے والی سماعتوں میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کا الزام لگاتے ہوئے غزہ کے آخری حصے رفح پر حملے کو ایک ’نیا اور خوف ناک مرحلہ‘ قرار دیا تھا۔جنوبی افریقہ کے وکیل وان لو نے دلیل دی کہ رفح پر جارحیت ’غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ رفح ہی تھا جس پر جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیکن یہ تمام فلسطینیوں کو بطور ایک قومی، نسلی اور نسلی گروہ کے نسل کشی سے تحفظ کی ضرورت ہے جس کا عدالت حکم دے سکتی ہے۔آئی سی جے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ رفح میں صورتِ حال ابتر ہو چکی ہے۔ اسرائیل نے لوگوں کے تحفظ کے اقدام سے متعلق کوئی مناسب اقدامات سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔

اسرائیل اور جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیموں نے آئی سی جے کے حکم پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ البتہ اسرائیل کے وزیرِ خزانہ بیزالل اسموٹرچ نے کہا کہ وہ لوگ جو اسرائیل سے جنگ روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ دراصل اسرائیل کے وجود کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ہم ایسے مطالبے سے اتفاق نہیں کرتے۔اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سابق مندوب ڈینی ڈینن نے آئی سی جے کے فیصلے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ عالمی عدالت کے ججز فیصلے کے بعد آرام سے اپنے اہلِ خانہ کے پاس چلے جائیں گے لیکن 125 یرغمالی سرنگوں میں ہیں۔انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اس وقت تک جنگ نہیں روکے گا جب تک یرغمالوں کو واپس نہیں لایا جاتا اور حماس کو مکمل طور پر شکست نہیں دے دی جاتی۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم عدالت کے فیصلے کو ناکافی بھی قرار دیا ہے۔حماس نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ بھر میں جاری کارروائیوں کو روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ حماس نے نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کرائے اور اس سلسلے میں تفتیش کاروں سے تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read