پنجاب کے فیروز پور میں ایتھنول پلانٹ کے آس پاس کا پانی پینے کے لائق نہیں: سی پی سی بی کی رپورٹ
پنجاب کے فیروز پور میں ایتھنول پلانٹ کے قریب 29 بورویل سے لیے گئے پانی کے نمونے کی جانچ کی گئی جس میں پایا گیا ہے کہ یہاں کا پانی پینے کے لائق نہیں ہے اور اس میں کافی بدبو بھی ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی) کی ایک رپورٹ میں یہ معلومات دی گئی ہے۔ نیشنل گرین ٹربیونل کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پانی کے نمونوں میں ٹوٹل ڈسلوڈ سالڈز (ٹی ڈی ایس) بوران اور سلفیٹ حد سے زیادہ پائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پلانٹ کے اندر واقع دو بورویلوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں آرسینک، کرومیم، آئرن، مینگنیج، نکیل اور سیسہ سمیت بھاری دھاتو کی مقدار پائی گئی ہے۔ ایک معائنہ کرنے والی ٹیم نے یہ بھی پایا کہ پلانٹ کے احاطے میں سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلو بی) یا پنجاب واٹر ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈبلو آر ڈی اے) سے مبینہ طور پر اجازت لیے بغیر 10 بورویل زیر زمین پانی کے دباؤ کی پیمائش کے لیے 6 پیزو میٹر نصب کیے گئے ہیں۔
سی پی سی بی کی رپورٹ کے مطابق، ان میں سے دو بورویل ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چند میٹر کے فاصلے پر نصب کیے گئے ہیں۔ پلانٹ میں نصب پیزو میٹر اور تین بور ویلوں سے لیے گئے نمونے بھاری دھات کی آلودگی سے پاک پائے گئے ہیں۔ تاہم، ایک ہی پلانٹ کے دو بورویلوں کا پانی بھاری دھاتوں، سی او ڈی (کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ) سے آلودہ پایا گیا۔
سی پی سی بی کی ٹیم نے آلودہ علاقے کا پتا لگانے اور جانچ کرانے کی لیے اور اس مسئلے کے حل کے لیے مناسب قدم اٹھانے کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے جنوری میں اس پلانٹ کے خلاف گاؤں والوں کے احتجاج کے بعد اسے فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔