جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات
سانبہ: جموں و کشمیر اسمبلی کے لیے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ منگل کے روز ہوئی۔ اس الیکشن میں پہلی بار پاکستانی مہاجرین نے بھارت میں اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا ہے۔ ان خاندانوں کو یہ حق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ملا ہے۔ اس سے ان میں جوش و خروش اور خوشی کا ماحول ہے۔
اس موقع پر مہاجرین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ برسوں سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے۔ جب انہیں جمہوری عمل میں حصہ لینے کا موقع ملا تو ان کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ پناہ گزینوں کے لیڈر رام گاندھی نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے ہمیشہ اس ملک میں رہ کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے، اور آج پہلی بار ہمیں ووٹ دینے کا موقع ملا ہے۔ یہ ہماری بڑی جیت ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد انہیں یہ موقع ملا ہے، جس سے وہ ریاست اور ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لے سکیں گے، ایک اور مہاجر ووٹر نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت کے اس قدم کے شکر گزار ہیں۔ ہمیں پہلی بار ووٹ کا حق ملا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس سے ہماری زندگیوں میں مثبت تبدیلی آئے گی۔‘‘
لبا رام گاندھی کا مزید کہنا ہے کہ ’’پناہ گزین خاندانوں نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے کے لیے پوری تیاری کر رکھی تھی۔ انہوں نے ووٹنگ کے دن کو تہوار کے طور پر منایا۔ پولنگ اسٹیشن پہنچے تو اکٹھے ہو کر اپنی شناخت کے ساتھ ووٹ ڈالا۔ اس دوران مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور جشن منایا گیا۔ یہ صرف ووٹ ڈالنے کا دن نہیں تھا بلکہ یہ ان کے لیے اپنے حقوق کے حصول کی علامت بھی تھا۔ آج ہر خاندان میں خوشی کا ماحول ہے۔ بچے اب اچھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور سرکاری ملازمتوں کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔ پہلے جب بچے پڑھائی کے بارے میں سوچتے تھے تو ان کے ذہن میں ایک ہی سوال ہوتا تھا کہ یہاں پڑھ کر کیا کریں گے؟ لیکن اب ان کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے اور ان میں امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔ اس سے قبل جموں و کشمیر کے باشندے نیم فوجی اور دفاعی ملازمتوں سے بھی محروم تھے۔ اب جب انہوں نے ووٹ ڈالے ہیں تو یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ ترقی کی سمت گامزن ہیں۔ ان کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ اس میں 23 ہزار سے زیادہ خاندانوں نے رجسٹریشن کرائی ہے اور تقریباً 1.5 لاکھ لوگ ووٹر ہیں۔ آج تمام پناہ گزینوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا۔
بھارت ایکسپریس۔