Bharat Express

Uttarkashi Tunnel Collapse

سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کے لیے دو منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف فوج دستی ڈرلنگ کر رہی ہے۔ دوسری جانب پلان بی کے تحت ورٹیکل ڈرلنگ کرکے مزدوروں کو بچانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے رکن لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) سید عطا حسنین کے مطابق پھنسے ہوئے کارکنوں کو نکالنے کے لیے افقی ڈرلنگ آپریشن میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سی ایم دھامی نے کہا - مرکزی ایجنسیاں اور ریاستی انتظامیہ کے ارکان گزشتہ 11 دنوں سے جاری بچاؤ کارروائیوں میں بہتر تال میل اور لگن کے ساتھ سلکیارا، اترکاشی میں زیر تعمیر سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بحفاظت نکالنے اور انتھک محنت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

پائپ ڈالنے کے بعد، کارکن اس کے ذریعے باہر نکل سکتے ہیں۔ یہ پائپ ایک میٹر سے تھوڑا کم چوڑا ہے۔ ایک بار جب پائپ دوسرے سرے پر پہنچ جاتا ہے، تو پھنسے ہوئے کارکنوں کے رینگ کر باہر آنے کا امکان ہوتا ہے۔

اوجر مشین کے ذریعے سوراخ کرنے کا کام رات بھر جاری رہا۔ اب تک 36 میٹر پائپ پش کیا جا چکا ہے۔ ریسکیو آپریشن سے منسلک حکام کے مطابق اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اگلے 35 سے 40 گھنٹوں میں مزدوروں کو نکالنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس دوران سرنگ کے اندر پھنسے مزدوروں کی تصاویر بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مزدور سرنگ میں کن حالات میں رہ رہے ہیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان مزدوروں کو نکالنے کے لیے دہلی سے لائی گئی اوجر مشین نے جمعہ 17 نومبر کی شام سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

قابل  ذکر بات یہ ہے  کہ 12 نومبر کو دیوالی کی صبح ٹنل کا ایک حصہ گر گیا تھا اور جس کے بعد سے 41 مزدورسرنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں یوپی سمیت کئی ریاستوں کے کارکن شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے دہرادون میں نامہ نگاروں کو بتایا، "نئی مشین نے پانچ سے سات میٹر تک ملبہ کھود لیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ پانچ سے سات میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گھسنے کی صلاحیت والی ڈرلنگ مشین جلد ہی سرنگ کے اندر پھنسے ہوئے کارکنوں تک پہنچ جائے گی۔

ٹنل کے اندر یہ پائپ لائن راحت اور بچاؤ کے کاموں میں کافی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ اس پائپ لائن کے ذریعے مزدوروں سے رابطہ قائم کرنے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔