Bharat Express

Urdu Adab

شیخ الہند سیوا سنستھان کے زیراہتمام اردو گھر میں جشن ڈاکٹرافروز طالب میں ملک کے ممتاز اور نامور شعرائے کرام نے شرکت کی اور اپنے کلام سنائے۔

پروفیسر عبدالحق ( ریٹائرڈ شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی ) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر میں دنیا کی کسی بھی زبان میں ا قبال جیسا بلند پایہ شاعر ، فلسفی، مفکر نظر نہیں آتا۔ انھوں نے کہا کہ اقبال کو یاد کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے اقبال کی شاعرانہ عظمت پیُمبر اسلام سے وابستہ ہے۔

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام بہ اشتراک شاگردان پروفیسرابن کنول یک روزہ قومی سمینار’ابن کنول: حیات وادبی خدمات‘ کے موقع پر پروفیسرشہپر رسول، پروفیسرصغیرافراہیم، پروفیسرطارق چھتاری، پروفیسرغضنفر، ڈاکٹرمحمد اسلم پرویز، پروفیسر فاروق بخشی اور ابن کنول کے شاگردان اور فیملی کی موجودگی میں ’مزید شگفتگی‘ کا اجرا عمل میں آیا۔

پروفیسرابن کنول کے شاگردوں کی طرف سے دہلی کے ماتا سندری روڈ پرواقع غالب انسٹی ٹیوٹ میں ایک اہم سیمینارمنعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سیمینارمیں پروفیسرابن کنول کی زندگی اورادبی خدمات سے متعلق کئی اہم مقالے بھی پڑھے جائیں گے اور مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی جائے گی۔

ٹام 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں اسپورٹس جرنلسٹ بھی رہے تھے۔ وہ پہلے صحافی تھے جنہوں نے سچن تندولکر کا ٹی وی پر انٹرویو کیا تھا، جب وہ کرکٹ میں قدم رکھنے والے تھے۔ وہ راجیش کھنہ کو اپنا آئیڈیل مانتے تھے اور کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ان کی فلم ’ارادھنا‘ دیکھ کر اداکار بننے کا فیصلہ کیا۔

گزشتہ 30 اگست کو مکتبہ جامعہ کو بندکردیا گیا تھا اور اس کے سامنے کباب کاؤنٹر لگایا جانے لگایا تھا، لیکن اردوں داں طبقے نے اس کے لئے جدوجہد کی اور انہیں آج کامیابی مل گئی۔

اردو کے مایہ ناز ادیب، محقق، افسانہ نگار، خاکہ نگار، انشیائیہ پرداز، شاعر، مضمون نگار اور دو درجن کتابوں کے مصنف پروفیسرابن کنول کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیمپس واقع قبرستان جمال پورمیں نم آنکھوں سے سپرد خاک کردیا گیا۔