Bharat Express

Syed Nasir Hussain

ناصر حسین نے کہا کہ یہ جو سازشیں چل رہی ہیں، ان سے اردو کو بچایا کیسے جائے...ہمیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ کوئی بھی زبان کمیونکیٹ آپس کرتی ہے، لکھنا اور پڑھنا الگ بات ہے، لیکن جب تک وہ کمیونکیٹ نہیں ہوتی ہے تو وہ زبان پھیلتی نہیں ہے۔ ہمیں اردو پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔ وہ چاہے بول چال میں ہو، کتابوں میں ہو یا کسی اور طریقے سے۔

سید ناصر حسین انڈین نیشنل کانگریس سے تعلق رکھنے والے ایک مسلم سیاست دان اور ریاست کرناٹک سے پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔انہوں نے گزشتہ تین سالوں  میں پارٹی کے کئی اہم عہدوں پر کام کیا ہے ۔ انڈین یوتھ کانگریس کے نیشنل سکریٹری اور چیف الیکشن اتھارٹی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں ہیں ۔

کرناٹک میں راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کے لئے ہوئی ووٹنگ میں کانگریس لیڈر اجے ماکن، سید ناصر حسین، جی سی چندرشیکھر اور ایک بی جے پی امیدوار نارائن سا بھانڈا کو جیت ملی ہے۔ جبکہ بی جے پی اور جے ڈی ایس کے پانچویں امیدوار کپیندر ریڈی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کانگریس نے کرناٹک، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ سے اپنے راجیہ سبھا امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ کرناٹک سے ڈاکٹر سید ناصرحسین، اجے ماکن اور جی سی چندرشیکھر کو امیدوار بنایا گیا ہے۔

ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ہم بے روزگاری کے مسئلے کو ایک بڑے مسئلے کے طور پر اٹھا رہے ہیں۔ بی جے پی اس پر کبھی بات نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیرالہ، کرناٹک، تلنگانہ جیسی غیر بی جے پی ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ کھرگے نے کہا کہ ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے۔

حال ہی میں کانگریس نے سی ڈبلیو سی کی فہرست جاری کی تھی، جس میں جنوب ہند سے راجیہ سبھا رکن سید ناصر حسین کو شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد سے پورے جنوب خاص طور پر کرناٹک میں والہانہ استقبال کیا جا رہا ہے۔

راجیہ سبھا کے رکن ناصر حسین کی شمولیت نے بہت سے لوگوں کو حیران نہیں کیا کیونکہ وہ کانگریس صدر کے دفتر میں اے آئی سی سی کوآرڈینیٹر ہونے کے ساتھ راجیہ سبھا میں پارٹی وہپ کی ذمہ داری نبھانے کے علاوہ کانگریس صدر کھڑگے کے قریبی بھی رہے ہیں۔