Bharat Express

South Africa

ارندم باغچی نے مزید کہا کہ صدر رئیسی نے برکس میں شمولیت کے لیے ہندوستان کی حمایت کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ صدر رئیسی نے بھی چندریان مشن کی کامیابی پر پی ایم مودی کو مبارکباد دی۔

اسرو کے سائنسدان ہر سرگرمی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس تاریخی لمحے کا مشاہدہ کریں گے۔

لاقات کے بارے میں قیاس آرائیاں اس وقت  بڑھ گئیں، جب سکریٹری خارجہ ونے کواترا نے کہا کہ وزیر اعظم کے سفر کے پروگرام پر ابھی کام کیا جا رہا ہے، لیکن انہوں نے واضح طور پر اس امکان سے انکار نہیں کیا کہ دونوں رہنما برکس کے مختلف پروگراموں کے موقع پر ملاقات کریں گے، جس کا آغاز کل شام  میں ہو گا۔

کولس کو ابتدائی طور پر 2017 میں آزمائشی بنیادوں پر پاکستان خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا، جس کے بعد پاکستان ویمنز کی جانب سے نیوزی لینڈ کو ایک میچ میں شکست دینے کے بعد انہیں دو سال کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا۔ انہیں یہ کام اس شرط پر دیا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گے۔

پروجیکٹ چیتا "ہندوستان اور نمیبیا کے درمیان دوستی کی ایک نئی علامت" کے طور پر ابھرا ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ کہ کئی دہائیوں کی مشترکہ سیاسی جدوجہد،  عصری دنیا کی تیاری کا چیلنج، ٹیکنالوجی کا وعدہ، مشترکہ ٹریننگ کا جوش اور مشترکہ تجربات ان چیزوں میں سے ہیں جو ہندوستان اور نمیبیا کو کئی طریقوں سے ایک دوسرے کے ساتھ باندھتے ہیں۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کیپ ٹاؤن میں برکس کے دیگر وزراء کے ساتھ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا سے بھی ملاقات کی ہے۔ ایس جئے شنکر نے اس متعلقات کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ  "برکس کے دیگر وزراء کے ساتھ جنوبی افریقہ کے صدر سائرل رامافوسا سے ملاقات کر کے خوشی ہوئی۔

 وزیر خارجہ نے نے  مزید کہا کہ ایک جمہوری ملک میں ہر ایک کی اجتماعی ذمہ داری، قومی مفاد، اجتماعی امیج ہوتی ہے ۔ کچھ چیزیں سیاست سے اوپر اٹھ کر ہوتی ہیں۔ جب ملک کے باہر قدم رکھتے ہیں تو آپ کو ان باتوں کا خیال رکھیں۔

جنوبی افریقہ کےشہر کیپ ٹاون میں منعقد ہونے والے برکس وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل مرکزی وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے سعودی عرب، روس اور جنوبی افریقہ کے وزرائے خارجہ سے خاص ملاقات کی ہے اور باہمی مفادات کے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر جنوبی افریقہ اور نامیبیا کے دورہ پر جائیں گے۔ یہ دورہ یکم جون سے 6 جون تک رہے گا۔

سفارتی استثنیٰ ملنے کے بعد روس کے صدر اور روسی حکام جنوبی افریقہ میں گرفتار یا نظر بند نہیں ہو سکیں گے۔  جنوبی افریقہ کی حکومت نے اس سلسلے میں 19 مئی کو ایک حکم جاری کیا تھا اور یہ حکم پیر کو گزٹ میں شائع کیا گیا ہے۔ گزٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ولادیمرپوتن اور ان کے ساتھیوں کو ڈپلومیٹک امیونٹی ایکٹ کے سیکشن 6(1) کے تحت استثنیٰ دیا گیا ہے۔