Bharat Express

Shraddha Walkar

آفتاب نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ اس نے شردھا کا گلا دبا کر اس کے جسم کے 35 ٹکڑے کر دیے۔ اس نے لاش کے ٹکڑوں کو جنگل میں پھینکنے سے پہلے کئی دنوں تک جنوبی دہلی کے مہرولی میں واقع اپنے فلیٹ میں فریج میں رکھا تھا۔

شردھا کی لاش کو محفوظ رکھنے کے لیے 11 کلو ڈرائی آئس کا آرڈر دیا تھا۔ قتل کے بعد اگلے 3 دن تک ملزم نے 20 لیٹر پانی کی کل 16 بوتلیں منگوائی تھیں

Shraddha Murder Case: گزشتہ سال 18  مئی کو ایک جھگڑے کے بعد آفتاب نے شردھا کا قتل کردیا تھا۔ پہلے اس کا گلا دبایا گیا تھا اور جب اس کی موت ہوگئی، تب بڑی ہی بے رحمی سے اس کے جسم کے کئی ٹکڑے کردیئے اور پھر ہوشیاری سے کئی دنوں تک ان ٹکڑوں کو جنگل میں پھینکتا رہا۔

جب عدالت نے ان سے پوچھا کہ کیا ضمانت کی درخواست زیر التوا ہونی چاہیے۔پونا والا نے کہا کہ میں چاہوں گا کہ وکیل مجھ سے بات کریں اور پھر ضمانت کی درخواست واپس لے لیں

ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ مہرولی جنگل میں برآمد ہونے والے جسم کے اعضاء سے ان کے والد کے نمونوں کے ساتھ ڈی این اے ملایا گیا تھا۔ جس کے بعد اس قتل کی سفاکیت کی سرکاری تصدیق ہوئی۔

آفتا ب نے شردھا کی لاش کو شہر کے مختلف مقامات پر ٹکڑے کرنے سے پہلے تقریباً تین ہفتوں تک جنوبی دہلی کے مہرولی میں اپنے کرائے کی رہائش گاہ پر 300 لیٹر کے فریج میں رکھا۔ آفتاب کو جنوبی دہلی پولیس نے 12 نومبر کو شردھا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

شردھا کے والد نے کہا تھا کہ ان کی  بیٹی نے 2019 میں بتایا تھا کہ اس کو آفتاب کے ساتھ لیو ان ریلیشن شپ میں رہنا ہے۔ شردھا کے والد نےشردھا کو اس  بات  کے لئے انکار کر دیا کیونکہ وہ ہندو ہے اور لڑکا مسلمان ہے۔شردھا کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ہمارے انکار پر میری بیٹی شردھا واکر نے کہا کہ میری عمر 25 سال ہے اور مجھے اپنے فیصلے لینے کا پورا حق ہے۔ میں آفتاب کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔