Bharat Express

Ratan Tata Death

رتن ٹاٹا کی وصیت کی صحیح تفصیلات ابھی تک نجی ہیں۔ ٹاٹا کے قریبی معتمد مہلی مستری نے سر دورابجی ٹاٹا ٹرسٹ اور سر رتن ٹاٹا ٹرسٹ کے بورڈز میں ٹرسٹی کے طور پر خدمات انجام دیں، جو کہ ٹاٹا سنز کے تقریباً 52 فیصد حصہ پر مشتمل ہیں۔ ٹاٹا سنز میں ٹاٹا ٹرسٹ کا اجتماعی حصہ 66فیصد ہے۔

اسرائلر کے وزیر اعظم بنجمن نتن، یاہو نے X پر وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک پوسٹ مں ، اسرائلر بھارت تعلقات کو فروغ دینے مںت رتن ٹاٹا کے تعاون پر روشنی ڈالی۔

ٹاٹا ٹرسٹ نے متفقہ طور پر یہ کمان نیول ٹاٹا کو دی گئ ہے۔ نیول ٹاٹا رتن ٹاٹا کے سوتیلے بھائی ہیں جو گزشتہ 40 سالوں سے ٹاٹا گروپ سے وابستہ ہیں۔

رتن ٹاٹا نے 28 اپریل 2022 کو اپنی آخری عوامی تقریر کی۔ تب وہ آسام میں کینسر اسپتالوں کا افتتاح کرنے آئے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی اور آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما بھی اسٹیج پر موجود تھے۔

مرکزی ثقافت اور سیاحت کے وزیر گجیندر سنگھ شیخوت نے رتن ٹاٹا کے انتقال کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک جذباتی پوسٹ کیا ہے۔

جب ملک میں لوگ آیوڈین کی کمی سے ہونے والی بیماریوں سے پریشان تھے، رتن ٹاٹا نے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ایسا حل تلاش کیا جس سے لوگوں کے اچھی ذائقہ اور صحت کو یقینی بنایا جاسکے۔

رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورے ملک میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سی ایم ایکناتھ شندے نے رتن ٹاٹا کے انتقال پر غم کا اظہار کیا ہے اور انہیں ملک کے لیے ایک مہم جو قرار دیا ہے۔ ٹاٹا کی موت پر مہاراشٹر میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

رتن ٹاٹا کے بعد سائرس مستری کو ٹاٹا سنز کا چیئرمین مقرر کیا گیا لیکن ان کے استعفیٰ کے بعد یہ ذمہ داری این چندر شیکھرن نے سنبھال لی۔ نول اور رتن ٹاٹا کا رشتہ عوام میں کبھی خاص نہیں رہا، لیکن رتن ٹاٹا کے آخری دنوں میں ان کے اپنے سوتیلے بھائی کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔

ایئر انڈیا کو 2022 میں ٹاٹا گروپ نے رتن ٹاٹا کی رہنمائی میں حاصل کیا تھا۔ یہ حصول 18,000 کروڑ روپے میں کیا گیا تھا۔ ایئر انڈیا کو فی الحال ٹاٹا گروپ کے ذریعے نئی شکل دی جا رہی ہے۔ FY24 میں ایئر انڈیا کا خسارہ 60 فیصد کم ہو کر 4,444 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو پیدا ہوئے۔ اپنے دور میں انہوں نے ٹاٹا گروپ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا اور لبرلائزیشن کے دور میں گروپ کو اس کے مطابق ڈھال لیا۔ رویے میں جتنے نرم مزاج تھے، کاروباری معاملات میں اتنی ہی سخت بھی تھے۔