Bharat Express

PM Modi

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ آج کا یہ فیصلہ صرف قانونی فیصلہ نہیں، امید کی کرن ہے۔ روشن مستقبل کا وعدہ ہے اورایک مضبوط، متحد ہندوستان کی تعمیر کے ہمارے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔

آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے نتیش کمار 24 دسمبر کو وارانسی میں اپنی پہلی عوامی میٹنگ کریں گے۔ وارانسی کے کرمی ووٹ بینک کو جیتنے کے لیے بہار کے سی ایم نتیش کمار وارانسی کے روہنیا میں ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ اس کی تصدیق بہار کے کابینہ وزیر اور جے ڈی یو کے تنظیمی وزیر نے کی ہے۔

PM Modi Global Rating: وزیراعظم نریندر مودی کی مقبولیت صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ٹاپ پر ہے اوراپروول ریٹنگس نے ایک بارپھر یہ بات ثابت کردی ہے۔

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو صرف تلنگانہ میں ہی کامیابی ملی ہے اور اسے اس کے لیے تسلی قرار دیا جا رہا ہے۔پی ایم مودی نے پوسٹ میں کہا، ''وہ اپنی انا، جھوٹ، مایوسی اور جہالت میں خوش رہیں۔ لیکن… ان کے تفرقہ انگیز ایجنڈے سے ہوشیار رہیں۔ 70 سال پرانی عادت اتنی آسانی سے نہیں ٹوٹ سکتی۔

اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ ہم نے گلوبل انوسٹرس سمٹ میں سرمایہ کاری کے ساتھ 2.5 لاکھ کروڑ روپئے کے ایم اویو پردسختط کرنے کا ہدف رکھا تھا۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کو راجستھان کا آبزرور بنایا گیا ہے۔ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ونود تاؤڑے اور سروج پانڈے کو معاون آبزرور کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کی وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات رام مندر سے متعلق تقریب کے سلسلے میں ہے جس میں وزیراعظم کی شرکت متوقع ہے البتہ اس پروگرام کے خد وخال اور بنیادی نکات پر وزیراعظم کے ساتھ یوگی آدتیہ ناتھ کی ملاقات ہورہی ہے ۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ سبھی اراکین پارلیمنٹ اپنے حلقوں میں جاکر مستفضین سے رابطہ کریں اور لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں بتائیں۔ سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا الیکشن کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔

بی جے پی کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کئی لحاظ سے اہم ہونے والی ہے، کیونکہ آج تین ریاستوں کے وزیراعلیٰ کے ناموں پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ  پارٹی نے مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومتیں بنائی ہیں۔

 پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے مرکزی وزراء سے لے کراراکین پارلیمنٹ کو ٹکٹ دیا تھا۔ ان میں کئی لوگوں نے جیت درج کی تو کچھ کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔