Bharat Express

Pakistan Cricketer

شان مسعود کی کپتانی میں ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی حالت انتہائی خراب ہے۔ حالانکہ، خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ اس کپتان کا بلہ اچھا چل رہا ہے اس لیے ان پر فی الحال سوالات نہیں اٹھائے جا رہے۔

بابر اعظم نے لکھا کہ ’ڈئیر فینز، میں نے قومی ٹیم کی کپتانی سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔  بطور کھلاڑی کردار ادا کرنے پر توجہ دینا اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہوں۔قومی ٹیم کی قیادت کرنا میرے لیے ایک اعزار کی بات ہے لیکن اب یہ وقت ہے کہ میں بطور کپتان مستعفی ہو کر اپنے کھیل پر توجہ دوں۔

بنگلہ دیشی ٹیم منگل کی صبح لاہور پہنچ گئی ہے اور وہ 14 سے 16 اگست تک قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کرے گی۔ اس کے بعد مہمان ٹیم 17 اگست کو اسلام آباد جائے گی۔ میچ سے قبل ٹیم 18 سے 20 اگست تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریکٹس سیشن میں شرکت کرے گی۔

عماد نے شکستوں کا ذمہ دار کسی کھلاڑی کو ٹھہرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میچ ہارنا ٹیم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خود دو میچ ہارے تھے یہ کسی ایک شخص کی ذمہ داری نہیں ٹیم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

سعید انور نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ جہاں خواتین کما رہی ہیں وہاں طلاق کے زیادہ کیسز دیکھے جا رہے ہیں۔ یہی نہیں سعید انور نے یہ بھی کہا کہ وہ جو کہہ رہے ہیں دوسرے ممالک کے کھلاڑی بھی اسے مان رہے ہیں۔

آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پیش نظر بابر اعظم کو دوبارہ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کا کپتان بنا دیا گیا ہے۔ بابر اعظم ورلڈ کپ سے قبل آئرلینڈ اور انگلینڈ میں ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کی کپتانی کریں گے۔ وہ اس وقت آئرلینڈ کے دورے پر ہیں۔

جب دونوں گروپوں کے درمیان مقابلہ جاری تھا اور بابر اعظم بیٹنگ کے لیے کریز پر آئے تو وہاب ریاض نے بھی خود کو آزمانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

انضمام الحق نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ انضمام الحق نے پاکستان کے لیے اپنے بین الاقوامی کیریئر میں کل 20541 رنز بنائے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بابر نے اب تک 278 بین الاقوامی میچوں میں مجموعی طور پر 13325 رنز بنائے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے رواں ماہ کے آخر میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے سلیکشن کمیٹی کے رکن محمد یوسف کو عبوری ہیڈ کوچ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر عبدالرزاق کو اسسٹنٹ کوچ بنایا گیا ہے۔

عامر نے 2019 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد پی سی بی نے شرط رکھی کہ اگر وہ پاکستان کے لیے کھیلنا چاہتے ہیں تو انہیں تینوں فارمیٹس میں کھیلنا ہوگا۔ وہاں سے عامر اور پاکستان کرکٹ کی راہیں جدا ہوگئیں۔